ادارہ کوایمان مزاری کے خلاف شکایت واپس لے لینی چاہیے تھی،چیف جسٹس

52 / 100

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام )اسلام آباد ہائی کورٹ میں ادارے کے خلاف ہرزہ سرائی کیس خارج کرنے کی سماعت میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایمان مزاری کی جانب سے ریکارڈ کرائے گئے بیان کے بعد تو ادارے کو اپنی شکایت بھی واپس لے لینی چاہیے تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، ایمان زینب حاضر مزاری ایڈووکیٹ کی مقدمہ اخراج کی درخواست پر ایس ایچ او، تفتیشی افسر اور شکایت کنندہ کو نوٹس جاری کیے گئے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس بیان میں آپ نے لکھا ہے کہ جس بیان کی بنیاد پر مقدمہ ہوا وہ غیر ارادی طور پر تھا، آپ نے تو واضح لکھا ہے کہ وہ سٹریس میں تھیں اور انہوں نے ایک خدشے کا اظہار کیا تھا۔

اس موقع پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے شامل تفتیش ہو کر پولیس کو یہ باتیں بتائی ہیں؟درخواست گزار کی وکیل زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شامل تفتیش ہو کر پولیس کے سوالوں کے جواب دیے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ایمان مزاری کی جانب سے تحریری بیان میں کہا ہے کہ ہم نے پاک فوج کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا،فوج کے خلاف کوئی بات نہیں کی ، مقدمہ غیر ارادی جملہ پر بنایا گیا۔

ایمان مزاری کی وکیل کا نے کہا پٹیشنر کی ماں کو اٹھا لیا گیا تھا اور وہ سٹریس میں تھی، ہم نے پاکستان آرمی کے بارے میں کوئی بات ہی نہیں کی تو انتشار پھیلانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اس پرچیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے تو بڑا کلیئر لکھ دیا ہے پھر تو وہ قابل احترام ادارہ کوایمان مزاری کے خلاف شکایت واپس لے لینی چاہیے تھی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس ، بعد میں مزید سماعت 9 جون تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے اسلام آباد سابق وزیر اور پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی پچاس سال پہلے کے ایک جائیداد کیس میں گرفتاری کے ردعمل میں ایمان مزاری نے جو کہا تھا اس پر مقدمہ کی سماعت کی جارہی ہے۔

Comments are closed.