بلوچستان کے ایک اور وزیراعلیٰ پرعدم اعتماد کی تلوار لٹک گئی

کوئٹہ(زمینی حقائق ڈاٹ کام) بلوچستان کے ایک اور وزیراعلیٰ پرعدم اعتماد کی تلوار لٹک گئی ، وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو کے خلاف 14ارکان کے دستخطوں سے تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ۔

تحریک عدم اعتماد پر بلوچستان عوامی پارٹی کے سات، تحریک انصاف کے چار اور عوامی نیشنل پارٹی کے تین ارکان شامل ہیں۔

بی اے پی کے سربراہ سابق وزیراعلٰی جام کمال خان، تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند اور عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے بدھ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔

تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو میں جام کمال کا کہنا تھا کہ وفاق میں تبدیلی کے وقت ہم نے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا ایک ہی ایجنڈے کی بنیاد ساتھ دیا کہ وہ بلوچستان میں بھی تبدیلی کے لیے ہمارا ساتھ دیں گے۔

جام کمال نے اس حوالے سے یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ امید ہے کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں وعدہ پورا کریں گی۔

 

انھوں نے کہا کہ ہم نے بہت انتظار کیا کہ بلوچستان میں معاملات بہتر ہوں مگر عبدالقدوس بزنجو کی حکومت صوبے کے حالات بہتر کرنے میں ناکام رہی۔

جام کمال نے کہاہم نے بیڈ گورننس اور اس زیادتی پر مزید خاموش نہ رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی ہے۔ نئی حکومت اور وزیراعلٰی سے متعلق فیصلے مشترکہ طور پر کریں گے۔

پی ٹی آئی کے سردار یار محمد رند نے کہا کہ جام کمال کی حکومت سے بھی ہمارے اختلافات تھے مگر جام کمال قدوس بزنجو کے مقابلے میں فرشتہ تھے۔

یار محمد رند نے عبدالقدوس بزنجو پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ اس وقت بدترین حکمرانی ہے اور کرپشن ہورہی ہے، سرکاری اسامیاں بیچی جارہی ہیں۔

عدم اعتماد جمع کرانے والوں میں وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو کی اپنی کابینہ کے دو وزرا پی ٹی آئی کے مبین خلجی، نعمت اللہ زہری اور تین پارلیمانی سیکریٹریز بھی شامل ہیں، آٹھ ماہ میں تیسری بار کسی وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد جمع ہوئی۔

گذشتہ سال ستمبر میں جمعیت علمائے اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی پر مشتمل اپوزیشن نے جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جو تکنیکی وجوہات پر مسترد کی گئی تھی.

پھر اکتوبر میں جام کمال کے خلاف عبدالقدوس بزنجو کی سربراہی میں اپنی ہی جماعت اور حکومت میں شامل جماعتوں کے ارکان اور اپوزیشن نے مل کر عدم اعتماد جمع کرائی جس پر جام کمال نے وزارت اعلٰی سے استعفیٰ دے دیا تھا اور عبدالقدوس بزنجو نئے وزیراعلٰی منتخب ہوئے تھے۔

بی اے پی کے سربراہ جام کمال کا کہنا تھا کہ اسمبلی کو اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنی چاہیے، وزیراعظم اور وزیراعلٰی کی تبدیلی میں کوئی قباحت نہیں۔صوبہ بلوچستان کے 65 رکنی ایوان میں عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 33 ارکان کی ضرورت ہوتی ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں بی اے پی کے 24، جمعیت علمائے اسلام کے 11، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 10، تحریک انصاف کے سات، اے این پی کے چار، بی این پی عوامی تین، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی دو)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جے ڈبلیو پی کا ایک ایک اور ایک آزاد رکن ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے ارکان کی تعداد 22 ہے جن کا عدم اعتماد کو کامیاب یا ناکام بنانے میں کردار سب سے اہم ہوگا۔

Comments are closed.