بابری مسجد کے بعد تاج محل؟

مقصود منتظر

بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کے تقریباً 30 سال مکمل ہوگئے ۔۔ ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ اب مندر تعمیر ہورہا ہے ۔۔ انڈیا میں برسر اقتدار جماعت بی جے پی نے مسلمانوں کی عبادت گاہ کو شہید کیا تھا ۔۔ کئی برس تک عدالتوں میں کیس چلتا رہا.

ہندو انتہاپسندوں کا موقف تھا کہ مغل دورمیں یہ مسجد ایک مندر کو منہدم کرکے بنائی گئی تھی ۔ عدالتوں نے زندہ ثبوت کو نظر انداز کرتے ہوئے ہندووں کی افسانوی کہانی کو سچ مانتے ہوئے مسجد کو شہید کرنے کا حکم دیا۔

، 1992 میں بھارت کی اس سب سے بڑی مسجد کو شہید کیا گیا ۔۔ بعد میں زمین کے معاملے پر تنازعہ چلا لیکن بھارت کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نےبھی یہاں ڈنڈی مارتے ہوئے مسلمانوں کے موقف کے بجائے بی جے پی کی رام کہانی کو تسلیم کیا.

عدالت نے بندر بانٹ کرتے ہوئے مسلمانوں کو زمین کے ایک کونے پر نئی مسجد بنانے جبکہ باقی 90 فیصد زمین ہندووں کو الاٹ کرکے اس پر مندر بنانے کا باضابطہ حکم جاری کیا ۔۔۔ بابری مسجد کی کہانی یہیں ختم ہوجاتی ہے۔

کیونکہ اب تو مسلمانوں کی عبادت گاہ کیا، مسلمانوں کو اپنی جانوں کی پڑی ہوئی ہے ۔۔۔
بھارت میں بابری مسجد کا ایک بہانہ تھا ۔ اصل نشانہ مسلمان ہے اورکئی صدیاں ہندوستان پر برسر اقتدار رہنے والے مسلمان حکمران کی چھوڑی ہوئی نشانیاں ہیں ۔۔

ان سب کو مٹانے کے منظم منصوبے پر مرحلہ وارعملدرآمد ہورہا ہے ۔۔ حال ہی میں ملک میں مسلمان حکمرانوں کے ناموں سے منسوب تمام شاہراہوں کے نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سے پہلے کئی شہروں کے نام تبدیل کیے جاچکے ہیں ۔۔

یہی نہیں اب باضابطہ طور محبت کی علامت اور مغل بادشاہ شاہ جہاں کی شان ، تاج محل کو منہدم کرنے کی سازش پر کام شروع ہوچکا ہے ۔۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی جنتا پارٹی نےریاست اترپردیس کی الہ آباد ہائیکورٹ میں چار مئی کو ایک درخواست دائر کی جس میں تاج محل کی جگہ کو بھی متازعہ قرار دیا گیا۔

آگرہ :وہ تصاویر جن کو جواز بنایا جارہا ہے

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ تاج محل بھی بابری مسجد کی طرح ہندووں کی ایک عبادت گاہ کو منہدم کرکے بنایا گیا تھا ۔۔عدالت نے اگرچہ درخواست مسترد کردی لیکن آج آرکیا لو جیکل سروے آف انڈیا نے کچھ تصاویر جاری کیں.

تصاویر میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ تاج محل کے زیر زمین کمروں کے نیچے کچھ مورتیوں کے باقیات ہیں ۔۔ یہ بھی بتایا گیا کہ شہر آگرہ میں قائم تاج محل کے نچلے کمروں کے سیلز سے یہ شواہد ملے ہیں ۔۔

گویا بی جی پی کی درخواست کو درست قرار دینے کیلئے یہ ایک بڑی سازش ہے ۔۔ چونکہ اس وقت بھارت میں بی جی پی برسر اقتدار ہے اوراکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنا والا نریندرا وزیر اعظم ہے ۔۔

اس لیے ایسا کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ اب اگلی باری یقینا تاج محل کی ہے ۔۔ جس طرح ماضی قریب میں بابری مسجد اور حال ہی میں سہ طلاق ، حجاب اور اذان پر پابندی پر حکم جاری کروائے گئے ایسے میں تاج محل کو چٹکیوں میں منہدم کرانے کا حکم جاری کرانا مودی سرکار کیلئے کوئی مشکل کام نہیں ۔۔

کیونکہ عدالتوں میں چن چن کر ایسے ججز تعینات کیے گئے جو کٹر ہندو اور مودی کے نظریے کے پیروکار ہیں ۔۔ باقی اداروں کے سربراہوں کی تعیناتیوں کا بھی یہی حال ہے ۔۔

سپریم کورٹ کا یہ حال ہے کہ جب کشمیری فریڈم فائٹر افضل گورو کے خلاف لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوئے اور کوئی شواہد نہ ملے تو عدالت نے انصاف اور قانون کا گھلا گھونٹے ہوئے پھر بھی پھانسی کی سزا سنا دی.

تاج محل کی حالیہ پیش رفت کے بعد میڈیا رپورٹس 

انہیں یہ کہہ کر پھانسی دینے کا فیصلہ جاری کیا کہ چونکہ ملزم کیخلاف الزامات ثابت نہیں ہوئے لیکن ہندو معاشرے اسے مجرم سجمھتا ہے ایسے میں معاشرے کے ضمیر کو مطمئن کرنے کیلئےکشمیری ڈاکٹر افضل گورو کو پھانسی دینے کا فیصلہ جاری کیا جارہا ہے.

ایسی صورتحال جب پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے قتل عام کیلئے کھلے عام تقریریں کی جارہی ہیں ۔ اور بعض جگہوں پر دن دیہاڑے مسلمانوں کو قتل کیاجاتاہے.

بعض کو زندہ جلایا جاتا ہے لیکن نہ سرکار حرکت میں آتی ہے نہ کوئی ادارہ ایسی صورتحال میں مسلمان کے دور کی سب سے مقبول نشان تاج محل کب تک بجے گا ۔۔ یہ اہم سوال ہے.

Comments are closed.