دعا زہرہ عدالت پیش، شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت مل گئی

لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام)دعا زہرہ کو عدالت نے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی، کراچی سے لاہور پہنچ کر چودہ سالہ لڑکی کو عدالت میں پیش کیاگیاتھا۔

اہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے دعا زہرہ کو اپنے شوہر ظہیر کے ساتھ جانے کی اجازت ملی،پولیس نے دعا زہرہ کو سخت سیکیورٹی میں ماڈل ٹاؤن کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ تصور اقبال کی عدالت میں پیش کیا۔

خواتین پولیس اہلکار دعا زہرہ کو لے کر عدالت میں پیش ہوئیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ تصور اقبال کی عدالت میں دعا زہرہ نے اپنا بیان قلم بند کرایا۔

عدالت نے لڑکی کے بیان قلم بند کراتے وقت اس کے شوہر ظہیر کو کمرۂ عدالت سے باہر جانے کا کہا گیا، پولیس اہلکار ظہیر کو لے کر کمرۂ عدالت سے باہر لے گئے۔

بیان میں دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ میں 18 سال کی ہوں، کراچی سے لاہور اپنی مرضی سے آئی،مجھے کسی نے اغواء نہیں کیا، دارالامان نہیں جانا چاہتی، میں محفوظ ہوں اور میری جان کو کوئی خطرہ نہیں۔

بیان میں دعا زہرہ نے یہ بھی کہا ہے کہ کسی نے مجھے اغواء نہیں کیا، اپنی مرضی سے نکاح کیا، خاوند کے ساتھ خوش ہوں۔

اس دوران پولیس نے لڑکی کو دارلا مان منتقل کرنےکی درخواست کی جو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی۔

تحریری فیصلے کے مطابق پولیس کی جانب سے بچی کو سیکیورٹی فراہم کی جانے کی استدعا کی گئی لیکن بچی نے عدالت کو بتایا ہے کہ اسنے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اس لیے عدالت بچی کے بیان کو مدنظر رکھتے ہوئے انکو آزاد کرتی ہے۔

گزشتہ روز پیر کو کراچی کی 14 سالہ لاپتہ "دعازہرہ” لاہور سے بازیابی کی تصدیق نہ ہوسکی تھی ، میڈیا پر دعازہرہ کے ملنے کی خبروں کے بعد پولیس حکام نے تردید کردی.

وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی میڈیا کی خبروں پر ہی کہا دعا زہرہ مل گئی ہے تاہم صوبائی وزیر شہلا رضا نے پولیس افسر کا حوالہ دے کر کہا دعا زہرہ ابھی بازیاب نہیں ہوئی۔

لاور پولیس نے نکاح نامہ ملنے کا انکشاف کیا تاہم بعد میں پتہ چلاکہ یہ نکاح نامہ تو کراچی پولیس نے ان کے حوالے کیا تھا اور نکاح نامے پر درج نکاح خوااں، گواہوں اور لڑکی کی تلاش کے لئے کہا گیا تھا ۔

دعازہرہ کی بازیابی تاحال ممکن نہ ہوسکی، پھربھی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرف سے کہا گیا کہ ویڈیو پیغام آرہاہے جس میں تفصیلات شامل ہوگی،دوسری طرف زہرہ کا والد ساری صورتحال سے لاعلم ہے والد نے کہا میڈیا پر سناہے پولیس نے رابطہ نہیں کیا۔

دعازہرہ گولڈن کراچی سے دس روز قبل لاپتہ ہوئی تھی ،لاہو ر پولیس نے دعاکے ملنے کی خبر دی بازیابی کا نہیں بتایا، پولیس کہتی ہے دعا زہرہ نے سترہ اپریل کو لاہور کے نوجوان سے نکاح کیا، نکاح نامہ کی تصدیق اور گواہوں تلاش جاری۔

دعا کے نکاح نامے میں دلہن کو خود مختار لکھا گیا ہے جب کہ نکاح کاایک گواہ شبیراحمد شبیر کالونی رائے ونڈ روڈ لاہور اور دوسرا اصغر علی دیپال پور اوکاڑہ کا رہائشی ہے۔

پولیس کے مطابق لاپتہ ہونے کے دو دن بعد نکاح ہو گیا تھا،مہر کی رقم پانچ ہزار ادا ہو چکی۔دعا کا نکاح مزنگ روڈ کے رہائشی نکاح خواں حافظ علی مصطفیٰ نے پڑھایاوزیراعلیٰ مراد شاہ اور لاہور پولیس کے دعویٰ کے برعکس صوبائی وزیرشہلا رضا نےملنے کی تصدیق نہیں کی۔

انھوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کے حوالے سے بتایا کو دعازہرہ کے ملنے کی تصدیق نہیں ہوئی،بازیاب ہوئی تو صورتحال واضح ہوگی۔

ادھر لاہو پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنزڈاکٹر عابد خان نے بھی زہرہ کے ملنے کی تردید کی ہے۔۔ڈاکٹر عابد نے یہ بھی واضح کیا کہ نکاح نامہ تو کراچی پولیس نے فراہم کیا ہے۔۔ لاہور پولیس نکاح نامہ پر لکھے گواہوں اور لڑکی کو تلاش کررہی ہے۔

Comments are closed.