افغانستان،مسجد میں دھماکے سمیت دہشتگردی کے 4واقعات،39افراد جاں بحق

کابل( ویب ڈیسک)افغانستان ، مزار شریف مسجد میں دھماکے سمیت دہشتگردی کے 4واقعات،39افراد جاں بحق ہو گئے ، زخمیوں کی تعداد 87بتائی گئی ہے ۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو مزارشریف کی مسجد کے اندر ہونے والے دھماکے میں 31افراد جاں بحق اور 87زخمی ہوئے ہیں ، بتایا جاتاہے کہ بعض زخمیوں کی حالت نازک ہے۔

مزار شریف میں ہونے والے دہشتگرد حملے کی دولتِ اسلامیہ (داعش) نے ذمہ داری قبول کی ہے، اس حوالے سے طالبان کا موقف ہے کہ انھوں نے داعش کو شکست دیدی ہے لیکن پھر بھی یہ گروپ دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائیاں کررہاہے۔

حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کے مطابق مزار شریف کی مسجد پر حملہ ریموٹ سے نصب بوبی ٹریپ بیگ کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیاہے اسے اپنے سابق رہنما کی موت کا بدلہ قرار دیاہے۔

صوبائی محکمہ صحت عامہ کے ترجمان احمد ضیا زندہانی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو میں حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں زخمی ہونے والوں کو اسپتالوں میں پہنچایا گیاہے ۔

http://


رپورٹ کے مطابق دوسرا دھماکہ قندوز میں ایک پولیس سٹیشن کے پاس ایک گاڑی میں ہوا جس میں چار افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے،
قندوز کے محکمہ صحت کے عہدیدار نجیب اللہ ساحل نے کہا کہ زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا۔

اس حوالے سے طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق مزارِ شریف میں ہونے والا دھماکہ ایک مسجدِ سے متصل دکان میں ہوا۔ اس وقت عبادت گزار نماز کی ادائیگی کی تیاری کر رہے تھے۔

مزارِ شریف کی ایک مقامی خاتون نے نام ظاہر نے کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہ ایک قریبی دکان میں خریداری کر رہی تھیں جب دھماکہ ہوا جس سے قریبی دکانوں کے شیشے ٹوٹے اور بھگدڑ مچ گئی۔

رپورٹ کے مطابق مشرقی صوبے ننگر ہار میں طالبان کی ایک گاڑی سڑک کے کنارے لگی ہوئی بارودی سرنگ کے پھٹنے سے تباہ ہو گئی جس میں چار افراد ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔

افغانستان میں چوتھا دھماکہ دارالحکومت کابل کے نیاز بیگ علاقے میں ہوا جہاں ایک بارودی سرنگ پھٹنے سے دو بچے زخمی ہو ئے جنھیں فوری طور پر اسپتال پہنچا دیاگیا۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے مزارشریف کی مسجد میں دھماکے کی مذمت اور قیمتی انسانی جانوں کے زیاں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے ہمسایہ ملک افغانستان میں امن کا خواہاں رہا ہے۔

Comments are closed.