وزیراعظم عمران خان نے دھمکی آمیز خط پر کابینہ کو دکھا دیا

53 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے دھمکی آمیز خط پر کابینہ کو دکھا دیا، یہ خط انھوں نے ہنگامی اجلاس میں وفاقی وزراء کو دکھایا ہے ، شام کو وزیراعظم کا قوم سے خطاب بھی ہو گا، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے قوم سے خطاب کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد میڈیا سے گفتگو میں بتایا ہے کہ سیاست اب شروع ہوچکی ہے، وزیراعظم نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس میں بتایا ہے وہ صورتحال کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اس سے قبل خو د بھی ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد ایک بڑی عالمی سازش ہے اور دھمکی آمیز خط سینئر صحافیوں کو دکھاؤں گا۔

حکومت کے اتحادیوں بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد مگسی اور ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی کو کابینہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی لیکن خالد مگسی سے رابطہ نہ ہوسکا جب کہ خالد مقبول صدیقی نے مصروفیت بتا کر شرکت سے معذرت کرلی۔

جاری ہے

اسلام آباد میں ای پاسپورٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس خط کے اندر واضح ہے کہ یہ کتنی بڑی سازش ہے؟ پتہ چلے گا کون سے لوگ ہیں؟ جو باہر سے سازش کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے بتایا ہے کہ یہ سازش ہے یہ خط میں اب سینئر صحافیوں کو دکھاؤں گا ساتھ ہی انہوں نے اتحادی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا ایک ایک نمائندے کو بھیج دیں ان سے خط شیئر کروں گا۔

وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ خط فارن امپورٹڈ کرائسز ہے، یہ خط سازش سے بھی بڑی سازش ہے،عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگ انجانے میں اس سازش کا حصہ ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ ہم پر شک کیا جارہا ہے کہ ہم حکومت بچانے کیلئے یہ سب کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نیجو فیصلہ کرناہے اس سے پہلیسوچ لیں کہیں آپ سازش کا حصہ نہ بن جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں سیاسی بحران نئی چیز نہیں ہے، سیاسی بحران تو ملکوں میں آتے رہتے ہیں اور تحریک عدم اعتماد ایک بھی جائز جمہوری اور آئینی طریقہ ہے، لیکن میرے خلاف عدم اعتماد کی یہ تحریک غیرملکی ہے اور باہر سے پاکستان کے خلاف سازش ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کیخلاف باہر سے سازش ہورہی ہے، یہ سازش اس وقت سے ہورہی ہے جب سے باہر سے ایک فون کال ہوتی ہے، ان کو برداشت نہیں کہ پاکستان اپنے ملک کے مفاد کیلئے کام کرے ، یہ چاہتے ہیں لیڈر شپ اپنے ملکی مفاد کا سودا کریں۔

Comments are closed.