حکومت کا قومی اسمبلی کااجلاس21 کے بجائے 25 کو بلانے پر غور

56 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) اپوزیشن کی دھمکی کاالٹا اثر ہوا ہے اور حکومت کا قومی اسمبلی کااجلاس21 کے بجائے 25 کو بلانے پر غورکیا جارہاہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا اپوزیشن رہنماوں کی دھمکی کے بعد وزرا سے رابطہ ہوا ہے جس میں اجلاس آگے بڑھانے کی تجاویز سامنے آئی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا چارج ان دنوں وزارت خارجہ کے پاس ہے اس لئے قومی اسمبلی کااجلاس اوآئی سی کے بعد جاسکتا ہے۔

حکومتی ذرائع کی جانب سے یہ وضاحت بھی سامنے آرہی ہے کہ ریکوزیشن جمع ہونےکے 14دن میں اجلاس بلانا لازم ہے، اجلاس کا ہونا لازمی نہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر پیر کے دن عدم اعتماد پیش نہیں کرتے تو ہم ایوان سے نہیں اٹھیں گے ۔

یہی نہیں بلکہ انھوں نے چیلنج کرنے کے انداز میں کہا کہ دیکھتے ہیں آپ او آئی سی کی کانفرنس کیسے کرتے ہیں؟ ہم وہاں اسی فلورپربیٹھے رہیں گے۔

اسی طرح مسلم لیگ ن کے صدر اوراپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی بلاول کے اعلان کی تائید کرتے ہوئے ایوان میں دھرنےکا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ اجلاس بلانا اسپیکرکی ذمہ داری ہے، اگر اسپیکر نے ہاؤس کا بزنس نہ چلایا تو ہم اسمبلی ہال میں دھرنے دینے پر مجبور ہوں گے

نے چیلنج کرنے کے انداز میں کہا کہ دیکھتے ہیں آپ او آئی سی کی کانفرنس کیسے کرتے ہیں؟ ہم وہاں اسی فلورپربیٹھے رہیں گے۔

اسی طرح مسلم لیگ ن کے صدر اوراپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی بلاول کے اعلان کی تائید کرتے ہوئے ایوان میں دھرنےکا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ اجلاس بلانا اسپیکرکی ذمہ داری ہے، اگر اسپیکر نے ہاؤس کا بزنس نہ چلایا تو ہم اسمبلی ہال میں دھرنے دینے پر مجبور ہوں گے

Comments are closed.