ایف اے ٹی ایف پر کچھ ممالک کے سیاسی معاملات مسلہ ہیں، پاکستان

53 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)پاکستان نے کہا ہے ایف اے ٹی ایف پر کچھ ممالک کے سیاسی معاملات مسلہ ہیں، پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے رکھی گئی شرائط پر مکمل عملدرآمد کرلیا ہے۔

اس حوالے سے انگزیزی اخبار ڈان کے مطابق ترجمان دفترخارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ کہاکہ پاکستان نے اقدامات کرلئے اب غیر قانونی مالی معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے کے ارکان کی جانب سے سیاسی سوچ بچار ہی پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھ سکتی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کا کہنا تھا ہم نے ایف اے ٹی ایف کے تناظر میں تمام تکنیکی تقاضوں پر مکمل عمل درآمد کیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ نتیجہ مثبت سمت میں نکلے گا۔

ترجمان نے کہا کہ مسلسل نظر ثانی کے دوران غیر قانونی فنڈز سے نمٹنے کے لیے ملک کی طرف سے کی گئی پیش رفت کو نوٹ بھی کیا گیا پھر بھی ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔

عاصم افتخار کا کہنا تھاکہ بظاہر ایسا پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا تاکہ اس ایکشن پلان پر عمل درآمد کو مکمل کیا جا سکے جس پر پاکستان نے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت کے نظام میں اسٹریٹجک کمزوریوں کو دور کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے یہ وضاحت بھی کی کہ پاکستان ایک ذمے دار ملک کے طور پر ایف اے ٹی ایف کے طریقہ کار پر عوامی سطح پر تبصرہ نہیں کرتا، انہوں نے خبردار کیا کہ کچھ ممالک کی جانب سے سیاست کرنے کے معاملات ہیں جو بدستورایک مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ 21 فروری سے 4 مارچ تک ایف اے ٹی ایف کے ورکنگ گروپ اور پلانری اجلاس پیرس میں ہوں گے، اجلاسوں میں واچ ڈاگ گرے لسٹ اور بلیک لسٹ میں شامل ممالک کی معاملات پر پیشرفت کا جائزہ لیتا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے ابتدائی ایکشن پلان میں 27 نکات شامل تھے، پاکستان نے گزشتہ سال اکتوبر میں آخری اجلاس تک 26 نکات پر عمل کیا تھا جب کہ جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ایک اضافی ایکشن پلان دیا تھا۔

نئے ایکشن پلان میں منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے مزید 7 نکات تھے،پاکستان کو دیے گئے دو ایکشن پلان میں مجموعی طور پر 34 آئٹمز ہیں، جن میں سے 30 نکات پر اکتوبر تک عمل کیا جاچکا ہے۔

دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں سے متعلق سوال کے جواب میں عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ حکومت سرحد پار سے دہشت گردی اور اس کے اسپانسر خاص کر بھارت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ سرحد پار سے دہشت گردی کے واقعات پر پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے،ترجمان ایک بارپرسمجھوتہ ایکسپریس ٹرین دھماکے کے متاثرین کے لیے انصاف کے مطالبے کو دہرایا۔

واضح رہے کہ پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے، گرے لسٹ کو زیادہ نگرانی کے دائرہ اختیار’ کی فہرست بھی کہا جاتا ہے۔

Comments are closed.