طالبات کو حجاب پہننے سے کرناٹک ہائیکورٹ نے روک دیا

54 / 100

فوٹو : فائل ڈی ایچ

نئی دہلی(ویب ڈیسک)طالبات کو حجاب پہننے سے کرناٹک ہائیکورٹ نے روک دیا، کیس کا فیصلہ ابھی ہونا ہے تاہم بھارتی ریاست کرناٹک ہائی کورٹ نےحتمی فیصلہ ہونے تک حجاب اور مذہبی لباس پہننے سے روک دیا ہے۔

جمعرات کے روز طالبات کو حجاب پہننے سے متعلق کیس کی چیف جسٹس ریتو راج اواستھی، جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس جے ایم خازی پر مشتمل فُل بینچ نےسماعت کی.

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ کیس بدھ کے روز لارجر بینچ کو بھیجا گیا تھا۔سماعت کے دوران طالبات کے وکیل سنجے ہیج نے دعویٰ کیا کہ لڑکیوں کو گذشتہ برس دسمبر سے اپنے کلاس رومز میں امتیازی صورت حال کا سامنا ہے۔

طالبات کے وکیل کا کہنا تھا کہ کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ کے تحت طالبات کے لیے یونیفارم کی کوئی شق نہیں ہے، اور یونیفارم کے بارے میں اسکول نے خود طے کرنا ہے۔

اس موقع پر کرناٹک حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ریاستی حکومت ادارے بنانا چاہتی ہے، لیکن سکولز اور کالجز میں اس طرح نہیں ہوسکتا کہ طالبات کا ایک گروپ سر پر سکارف اور دوسرا گروپ زعفرانی شال پہنے۔

اُوڈوپی کی مسلمان طالبات کی جانب سے دائر متعدد درخواستوں کی سماعت کے موقع پر بدھ کو بھی جسٹس ڈکشٹ کا کہنا تھا کہ اس معاملے نے بنیادی نوعیت کے کئی آئینی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے کیس کرناٹک ہائی کورٹ سے منتقل کرنے کے حوالے سے عوامی مفاد کے تحت دائر درخواست کی سماعت کی تاریخ دینے سے گریز کیا اور کہا کہ پہلے ہائی کورٹ کو اس بارے میں فیصلہ کرنے دیں۔

بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے بعد مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے ریاست میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

گزشتہ روز سہارنپور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ وہ ہر ایک مسلم خاتون کے ساتھ کھڑے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’مسلم بہن بیٹیاں ہماری صاف نیت کو بہت اچھے سے سمجھتی ہیں۔

ریاست اترپردیش میں ایک ریلی سے خطاب میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے حجاب کا لفظ استعمال کیے بغیر مسلمان خواتین کے حوالے سے کہا کہ بھارت میں لوگ مسلمان خواتین کے حقوق اور ترقی کو روکنے کے لیے نئے راستے تلاش کر رہے ہیں۔

مودی مبہم سے الفاظ میں کہا کہ وہ لوگ مسلم بہنوں کو ورغلا رہے ہیں تاکہ مسلم بیٹیوں کی زندگی ہمیشہ پیچھے ہی رہے، تاہم ہماری حکومت ہر مظلوم مسلم خاتون کے ساتھ کھڑی ہے۔

واضح رہے مودی کے دعوے کے بر عکس ریاست کرناٹک میں جہاں حجاب پر پابندی اور مظاہرے جاری ہیں وہاں بی جے پی کی ہی حکومت ہے اور طلبہ کو ریاستی حکومت کی آشیرباد حاصل ہے.

کرناٹک ہائیکورٹ میں حجاب پر پابندی کیخلاف مقدمے کی آئندہ سماعت پیر کو ہوگی، جب کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں پڑھنے کی بجائے ہائیکورٹ کے زریعے فیصلہ آنے کے حق میں ہے.

بھارتی سپریم کورٹ طالبات کی درخواست کی سماعت پرفیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کرناٹک ہائیکورٹ کو اس کیس کی سماعت کرنے دیں۔سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے تاریخ دینے سے بھی انکار کردیا.

Comments are closed.