باحجاب طالبہ کی ہندو انتہا پسندوں کے درمیان اللہ اکبر کی للکار

64 / 100

فوٹو: اسکرین گریب

کرناٹک( ویب ڈیسک) بھارت میں باحجاب طالبہ کی ہندو انتہا پسندوں کے درمیان اللہ اکبر کی للکار کی ویڈیو وائرل ہو ئی ہے جس میں طلبہ کا گروپ ایک نہتی با حجاب مسلم طالبہ کو گھیر کر نعرے بازی کرتاہے جواب میں مسلم لڑکی تنگ آ کر اللہ اکبر کا نعرہ لگاتی ہے۔

گزشتہ چند مہینوں سے بھارتی ریاست کرناٹک میں کالج ڈسپلن کے نام پر حجاب پہننے والی طالبات پر تعلیم کے دروازے بند کئے جارہے ہیں اور ہندو لڑکے کالج میں داخل ہونے والی با حجاب طالبات کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔

کرناٹک میں ایک اکیلی طالبہ کو نتہا پسندوں ہندو طلبہ کی جانب سے تنگ کرنے کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے،کالج جانے والی طالبہ کو انتہا پسندوں نے ڈرایا دھمکایا لیکن طالبہ بھی ڈٹ گئی اور اس نے شری رام کے نعروں کا ، اللہ اکبر نے نعرے سے جواب دیا۔

http://

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کالج میں ایک لڑکی کو جے شری رام کا نعرہ لگانے والے ہجوم کی طرف سے ہراساں کیا جارہاہے، نعرے لگاتے لڑکے مسلمان طالبہ کے گرد جمع ہو کر ہوٹنگ کرتے ہیں طالبہ کے سامنے جے شری رام کے نعرے لگارہے ہیں۔

ہراساں کی گئی مسلمان طالبہ نے انڈیا ٹوڈے سے گفتگو میں بتایا کہ میں کالج جا رہی تھی جب کچھ لوگوں نے مجھ پر الزام لگایا اور کہا کہ میں برقعہ اتارنے کے بعد ہی احاطے میں داخل ہو سکتی ہوں، وہ مجھے اندر نہیں آنے دے رہے تھے۔

کرناٹک میں چند روز قبل باحجاب طالبات کو حجاب کے باعث کالج میں داخلے ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی اور اندر آجانے والی طالبات کو الگ کلاس رومز میں بٹھایاجاتاہے جہاں ٹیچرز بھی نہیں آتے۔

انتظامیہ کا کہنا تھاکہ جب وہ حجاب اتار کر اور کالج یونیفارم پہن کر آئیں گی تب ہی کالج داخل ہو سکتی ہیں، ایک کالج میں حجاب پہننے کی پابندی کے بعد کرناٹک کی ریاستی حکومت نے طالبات کیلئے یونیورسٹیز اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دیدیا۔

اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ حجاب پہنے ہوئی طالبات درخواست کرتی رہیں کہ ان کا مستقبل داؤ پر نہ لگایا جائے لیکن پرنسپل نے ایک نہ سنی اور کالج میں داخل ہونے سے روک دیا۔

http://

انتظامیہ کی جانب سے طالبات کو کالج میں داخل ہونے سے روکے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طالبات کا ایک گروپ کالج کے دروازے پر کھڑا ہے اور انھیں اندر نہیں آنے دیا جارہا۔

ادھربھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیرالہ کی حکومت نے ریاستی اسکولوں کے طلبہ کیلئے شروع کیے گئے اسٹوڈنٹ پولیس کیڈٹ پروجیکٹ میں طالبات کے حجاب پہننے اورپوری آستین کی قمیض پہننے پرپابندی عائد کردی۔

ریاستی حکام کا کہنا ہے یونیفارم میں مذہبی علامات کو استعمال کرنے کی کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی اس کی اجازت دی جاسکتی ہے،رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے ایک سرکاری کالج میں طالبات کے ایک گروپ کو ٹیچر نے حجاب پہننے پر کلاس میں بیٹھنے سے روک دیا ۔

وہ طالبات جنھیں حجاب پہننے پر کلاس رومز سے باہر نکال دیاگیا،الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے

الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو میں کلاس سے نکالی گئی طالبات کے متاثرہ گروپ کی ایک طالبہ الماس نے بتایا کہ ‘دسمبر کی ایک صبح ٹیچر نے مجھے اور میری دوستوں کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں نہیں بیٹھنے دیا اور تب سے ہم کلاس سے باہر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

طالبہ الماس کے مطابق کالج انتظامیہ نے ہم پر قواعد ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حجاب کالج کے یونیفارم کا حصہ نہیں ،اس لیے جو فی میل سٹوڈنٹ حجاب پہنے گی وہ کلاس میں نہیں بیٹھ سکتی۔

رپورٹس کے مطابق طالبات کو 31 دسمبر سے اپنی کلاسز سے غیر حاضر قرار دیا گیا ہے حالانکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز کالج جا رہی ہیں،
ایک اور طالبہ مسکان نے الجزیرہ کو بتایا کہ ‘ہم سے کلاس میں مرضی سے نہ بیٹھنے کی تحریر زبردستی لکھوائی گئی ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سارا دن کلاس سے باہر رہنا کوئی اچھی چیز نہیں، ہمارے اساتذہ اور دوست ہمیں طعنے دیتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ہمیں حجاب اتارنے میں کیا مسئلہ ہے، دوسری طرف ایک مقامی وکلاء تنظیم نے طالبات کے ساتھ اس سلوک کو ہراساں کرنا قرار دیاہے۔

Comments are closed.