پاکستانی ڈاکٹرکے چین کے نئے قمری سال کی تعطیلات کے دوران شب و روز

48 / 100

فوٹو: شِنہوا

نان ننگ(شِنہوا)چین کی ایک پرانی کہاوت ہے کہ ایک ڈاکٹر کو رحم دل ہونا چاہئے۔ چین کی روایتی طب کی گوآنگ شی یونیورسٹی سے منسلک روئی کانگ اسپتال کے شعبہ تنفس میں زیر تربیت پاکستانی طالب علم جہان شیرجلال نے چین میں نئے قمری سال پر ہونے والی ہفتہ بھر کی تعطیلات اسپتال میں کام کرتے ہوئے گزاریں۔

تعطیلات کے دوران اپنے کام کے دورانیہ میں جہان شیرجلال معمول کے مطابق صبح 9 بجے اپنے اساتذہ کے ساتھ وارڈ میں مریضوں کو چیک کرتے تھے۔اپنے اساتذہ کی رہنمائی میں انہوں نے روانی سے چینی زبان بولتے ہوئے مریضوں کی نیند اور بے چینی جیسے حال احوال دریافت کرتے تھے۔

اپنی تربیت کے آغاز میں جہان شیرجلال کو تھوڑے سے خدشات رہے کہ چینی مریضوں کے لیے ان جیسے ایک غیر ملکی ڈاکٹر کو قبول کرنے اور ان سے چینی زبان میں بات چیت کرنا مشکل ہوگا۔ اس لیے انہوں نے اپنے پروفیشنل کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ چینی زبان بولنے کی مشق بھی جاری رکھی۔ ا

ن کی محنت رنگ لائی۔ جب مریض ان سے دوستانہ انداز میں کہتے ہیں”آپ کی چینی زبان بہت اچھی ہے ! آپ ہمارے پاکستانی دوست ہیں!” تو انہیں بہت خوشی کا احساس ہوتا ہے۔

چین کے دوستوں اور خاندان سے ملاقات کے اس روایتی تہوار کو منانے کے لیے سڑکیں، ہسپتالوں اور کیمپس روشنیوں اور سجاوٹ سے بھرے ہوئے تھے، جس کی وجہ سے جہان شیرجلال کو اپنے خاندان کی یاد بہت شدت سے محسوس ہوئی۔

چین کے بہار تہوار کی کچھ روایات جیسا کہ بچوں کو پیسے دینا، عید سے ملتی جلتی ہیں۔ ان تعطیلات کے دوران جلال نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے اہلخانہ کو مبارکباد ارسال کر دی اور تصویروں کے ذریعے نئے چین کے نئے قمری سال کے ماحول کو شیئر کیا ۔

جلال کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ اپنے گھر والوں کو بہت یاد کرتے ہیں لیکن جو مریض ابھی تک ہسپتال میں ہیں وہ بھی تو گھر جانے سے قاصر ہیں۔ انہیں بہت افسوس ہوتا ہے۔

مریضوں کو صحت یاب ہونے اور انہیں اپنے پیاروں کے ساتھ دوبارہ ملنے کے لیے مدد نے میری چھٹیوں کو اہم بنا دیا ہے جس سے مجھے چین میں ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری اور اہمیت کا احساس ہوا۔

Comments are closed.