زیر التواء مقدمات کو بوجھ کم کرنا ہے، نئے چیف جسٹس کا عزم

50 / 100

فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)جسٹس عمر عطا بندیال نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا ، ان کا کہناہے کہ وکلاء تیاری کرکے آئیں ہم نے زیر التواء مقدمات کو بوجھ کم کرنا ہے، نئے چیف جسٹس کا عزم

جسٹس عمر عطا بندیال پاکستان کے28ویں چیف جسٹس ہیں ان کی حلف برداری تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی جہاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس عمر عطا بندیال سے حلف لیا۔

ایوان صدر میں ہونے والی حلف برداری تقریب میں وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ وفاقی وزراء اور سپریم کورٹ کے ججز کے ساتھ ساتھ مسلح افواج کے سربراہان اور وکلاء سمیت اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔

تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ زیر التواء مقدمات کا بوجھ کم کرنا ہے، وکلاء تیاری کرکے آئیں، کوشش کریں کہ مقدمات کی سماعت سے التواء سے گریز کیا جائے۔

نئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال حلف برداری کے بعد سپریم کورٹ پہنچے تو پولیس کے چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا، سپریم کورٹ کے اسٹاف نے چیف جسٹس پاکستان کو مبارکباد پیش کی۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کا پروفائل

نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال 17 ستمبر 1958ء کو لاہور میں سابق وزیر داخلہ اور چیف سیکرٹری ایف کے بندیال کے گھر پیدا ہوئے ،ابتدائی تعلیم کوہاٹ، راولپنڈی، پشاور اور لاہور کے تعلیمی داروں سے حاصل کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال 4 دسمبر 2004ء کو لاہور ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے، 2007ء میں عبوری آئینی حکم کے تحت حلف لیے سے انکار کیا، وکلاء تحریک کے بعد بحال ہوئے، یکم جون 2012ء کو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے لنکنز ان لندن سے بار ایٹ لاء کیا،1983ء میں لاہور میں بطور ایڈووکیٹ ہائیکورٹ وکالت کے کیرئیر کا آغاز کیا اور چند سالوں بعد سپریم کورٹ کے وکیل بن گئے۔

عمر عطا بندیال 16 جون 2014ء کو بطور سپریم کورٹ جج تعینات کیے گئے،جسٹس عمر عطا بندیال اس دوران جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر فیصلہ دینے والے 10 رکنی بنچ اور بی آر ٹی پشاور کیس کا فیصلہ کرنے والے بینچ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے ایک سال 6 ماہ 25 دن تک چیف جسٹس رہنے کے بعد 17 ستمبر 2023ء کو ریٹائر منٹ تک کی مدت پوری کریں گے۔

Comments are closed.