ڈاکٹرز کے احتجاجی ریلی پر پولیس کا لاٹھی چارج،10زخمی،25گرفتار

56 / 100

کوئٹہ( زمینی حقائق ڈاٹ کام)ڈاکٹرز کے احتجاجی ریلی پر پولیس کا لاٹھی چارج،10زخمی،25گرفتار کر لئے گئے، پولیس نے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی اس دوران ہاتھا پائی ہوئی پھر لاٹھی چارج شروع کردیاگیا۔

احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف اپنے مطالبات کے حق میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا دینے کے لیے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے اس دوران پولیس نے ان کا راستہ روک لیا۔

پولیس کی موجودگی کے باوجودمظاہرین نے پولیس کی جانب سے لگائی گئیں رکاوٹیں ہٹانا شروع کیں تو ہاتھا پائی اور دھکم پیل شروع ہوگئی اور پولیس اہلکاروں نے لاٹھی چارج کر کے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر حفیظ مندوخیل نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے تشدد سے 10 سے زائد مظاہرین زخمی ہوئے جنہیں سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کر دیا گیا۔

ڈاکٹر حفیظ مندوخیل نے دعویٰ کیا کہ 50 ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو گھیسٹ کر زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے، تاہم پولیس نے صرف 25 گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔

اس موقع پرکوئٹہ پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز عبدالحق عمرانی نے میڈیا کو بتایا کہ عدالتی احکامات کے مطابق ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں تاہم کچھ ڈاکٹرز ریڈ زون میں جانے پر بضد اور مشتعل تھے۔

انھوں نے واضح کیا کہ پولیس نے پرامن احتجاج سے کسی کو نہیں روکا ہے تاہم جو مظاہرین زبردستی ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کررہے تھے صرف ان کو حراست میں لیاگیاہے۔

دریں اثناء ینگ ڈاکٹروں نے ساتھیوں کی گرفتاری کے بعد بلوچستان بھر میں ایمرجنسی سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے،ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کے مطابق اگر مطالبات نہ مانے گئے تو نجی ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی سروسز بند کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تو اپنے مطالبات منوائیں گے ہمارے بائیکاٹ کے دوران اگر اموات ہوئی تو ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی، تاہم انھوں واضح کیا کہ لیبر روم اور انتہائی نگہداشت شعبوں سے بائیکاٹ نہیں ہوگا۔

ڈاکٹرزکے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کا فیصلہ واپس لینے ،ایڈہاک بنیادوں پر تعینات ڈاکٹروں کو مستقل کرنے ، نئی سرکاری آسامیاں تخلیق ، اور ڈاکٹروں کو رہائش، الاؤنسز اور دیگر مراعات دینے کا مطالبات ہیں۔

ادھرچاغی میں میڈیا سے گفتگو میں سید احسان شاہ کا کہنا تھا کہ ینگ ڈآکٹرز کے باقی تمام مطالبات مان لیے ہیں صرف تنخواہ بڑھانے پر اتفاق نہیں ہوا کیونکہ ڈاکٹروں کی تنخواہیں پہلے ہی اسسٹنٹ کمشنر سے زیادہ ہیں۔

انھوں نے کہاکہ ڈاکٹروں کی تنخواہ بڑھانے پر حکومتی خزانے پر سالانہ سات ارب روپے کا بوجھ بڑھے گا جو ہمارا صوبہ برداشت نہیں کر سکتا، ہم چاہتے ہیں کوئی قابل عمل حل تلاش کیاجائے۔

Comments are closed.