تفریح کیسے موت بن گئی؟

54 / 100

فہیم خان

سردیوں کا موسم ہوایسے میں سیاح برفباری کی خبر سنتے ہی
ایسے تفریح مقامات کا رخ کرتے ہیں جہاں برفباری ہورہی ہو۔یوں تو پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں نہ صرف چاروں موسم پائے جاتے ہیں بلکہ میدانی، ریگستانی، پہاڑی اور ساحلی علاقوں سے بھی فیض یاب ہیں چاہے موسمِ خزاں ہو یا موسمِ بہار، سردیاں ہوں یا پھر گرمیاں، یہ مقامات ہر موسم میں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کے لیے پْرکشش ہوتے ہیں.

ہر جگہ کے اپنے نظارے اور اپنی خوبصورتی ہے، سیاح موسموں کے اعتبار سے سیاحت کی غرض سے کبھی میدانی تو کبھی پہاڑی علاقوں، صحراوٴں یا پھر کبھی ساحلوں کا رخ کرتے ہیں۔سردیوں میں عموماً سیاح برفباری سے لطف اندوز ہونے کے لئے ان علاقوں کے سیاحتی مقامات کی سیر کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔

اس سلسلہ میں سردیوں کاموسم ہونے کی وجہ سیاح آج کل سیاحتی مقامات مری ،ایبٹ آباد،نتھیاگلی ،ناران کاغان سمیت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی خوبصورت وادیوں اور برف پوش پہاڑوں کودیکھنے کے لئے پکنک پلان ترتیب دیتے دکھائی دیتے ہیں ۔سیاح ان علاقوں کی نہ صرف سیر کرتے ہیں بلکہ ان خوبصورت اور دل موہ لینے والے مناظر کو اپنے کیمروں میں قید کرتے ہیں.

سیکنڈز میں اپنی تصاویر سوشل میڈیا کے ذریعے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں پھیلادیتے ہیں اور یہی تصاویر اور ویڈیوز ملک میں سیاحت کو فروغ دینے میں اہم کردار بھی ادا کرتی ہے۔تاہم انہیں ان دشواریوں اور اَن گنت مسائل کا علم ہی نہیں ہوتا جن کا سامنا یہاں کے مقامی افراد کو ہر روز کرنا پڑتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ سیاح یہ قیاس کرلیتے ہیں کہ یہ لوگ قدرت کے قریب رہ کر انتہائی پْرسکون اور آرام دہ زندگی گزارتے ہیں حالانکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ پاکستان کے بیشتر سیاحتی مقامات زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جس کی وجہ سے ان لوگوں کے لیے زندگی گزارنا بالکل بھی آسان نہیں ہوتا۔ یہاں قدرت خوبصورت تو ہے لیکن امتحان بھی لیتی ہے۔

ان پہاڑی علاقوں میں موسم کی سختیوں کی وجہ سے معمولاتِ زندگی کافی متاثر ہوتی ہیں۔ یہ مسائل ایسے ہیں جن کا مکمل خاتمہ تو نہیں کیا جاسکتا البتہ حکومتی اقدامات کے سبب ان مشکلات کو بڑی حد تک کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔سیاح جب کسی سیاحتی مقام پر ہوں اور اس دوران برف باری شروع ہوجائے تو سیاحوں کی خوشیاں دوبالا ہوجاتی ہیں.

انہیں ایسا محسوس ہوتا جیسے ان کے پیسے وصول ہوگئےتاہم بعض اوقات سیاحوں کی پکنک اس وقت مشکلات کا باعث بن جاتی ہے جب شدید برفباری سے راستے بند ہوجاتے ہیں۔ایسی ہی صورتحال کا سامنا مری میں بھی سیاحوں کو کرنا پڑا جب شدید برفباری کے باعث روڈز بند ہو گئے اور مجبوراً انہیں رہائش نہ ہونے کے باعث رات اپنی گاڑیوں میں بسر کرنی پڑی.

شدید برفباری کے باعث سڑکوں پر کھڑی سینکڑوں گاڑیاں برف کے نیچے دب گئیں۔اس دوران شدید سردی اور آکسیجن میں کمی کے باعث متعدد سیاح جان کی بازی بھی ہارگئے۔درحقیقت مکمل آگاہی نہ ہونے اور حکومتی سطح پر مناسب سہولیات اور گائیڈ لائنز کی عدم فراہمی کے باعث ہی ٹورسٹس مشکلات بڑھ جاتی ہیں انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اگر شدید برفباری میں پھنس جائیں تو کیا کریں؟

حالانکہ
پوری دنیا میں برف پڑنے سے پہلے الرٹ جاری کیاجاتا ہے کہ اس علاقے میں موسم کبھی بھی خراب ہوسکتا ہے اس لیے گھر میں رہیں لیکن مری میں الرٹ جاری کرنے میں بہت دیر کی گئی۔ برفباری کی صورت میں انتظامیہ کو سب سے پہلے مری جانے والی سڑکیں بند کرنی چاہیے تھیں۔

عالمی موسمیاتی ماہرین اس حوالے سے چند احتیاطی تدابیر بتاتے ہیں جن پر عمل کر کے برفباری میں پھنسے سیاح مزید نقصان سے بچ سکتے ہیں۔جو لوگ گاڑیوں میں اپنے بچوں یا گھر والوں کے ساتھ بند ہیں وہ مدد آنے تک اپنی گاڑی کا پیٹرول یا ڈیزل بچانے کے لیے اسے بند کر دیں۔گاڑی کو کسی کی مدد سے سڑک کے کنارے پر پارک کریں نہ کہ بیچ راستے میں، ٹائر پر لوہے کی زنجیر لگا دیں اور ہو سکے تو گاڑی کو گرم رکھنے کے لیے ہیٹر نہ چلائیں۔

لوگ بھری گاڑی میں بھی ہیٹر چلا دیتے ہیں جس سے گاڑی میں گھٹن ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ اگر آپ ایک گاڑی میں دو سے تین لوگ ہیں تو ویسے ہی انسانی جان کی گرمی سے گاڑی اندر سے گرم ہی رہے گی۔کسی بھی صورت اپنی گاڑی کو چھوڑ کر پیدل نہ نکلیں کیونکہ آپ جہاں کھڑے ہیں اس سے آگے موسم کی کیا صورتحال ہے اس کا اندازہ آپ نہیں لگا سکتے۔

مری گلیات میں بھی برفباری کی خبریں سنتے ہی سیاحوں کی بڑی تعداد نے ان علاقوں کا رخ کیا مگر معقول انتظام نہ ہونے کی وجہ سے وہ شدید برفباری کے باعث مشکلات میں گھر گئے۔ہمارے ملک میں یوں تو ذرائع ابلاغ میں حکومتی سطح پر سیاحت کو فروغ دینے کے دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر عملی طور پر سیاحوں کو ایسی مشکل صورتحال کے دوران فوری ریسکیو کرنے کے لئے کوئی جامع میکنزم نہیں ہے۔

لہذا یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ حکومت ان سیاحوں کی آسانی کے لئے ان علاقوں کی برفباری کے موسم میں رابطہ سڑکیں بحال رکھنے کے لیے پہلے سے معقول انتظامات کرے۔شدید برفباری کی صورت میں رابطہ سڑکوں سے فوری برف ہٹانے کے لیے بلڈوزرز سمیت دیگر بھاری مشینری کی فراہمی کو یقینی بنائے.

اس کے علاؤہ ان علاقوں میں ٹورسٹس کورہائش ا ور بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کر ے اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف مقامی لوگوں کی مشکلات کم ہوسکیں گی بلکہ یہاں آنے والے سیاحوں کا بھی اعتماد بڑ ھے گا۔اور سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

Comments are closed.