جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج مقرر کرنیکی منظوری

55 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج مقرر کرنیکی منظوری دیدی گئی،جوڈیشل کمیشن نے کثرت رائے سے لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں بطور جسٹس تقرر کی منظوری دی۔

لاہور ہائی کورٹ کی جج عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پرسپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تفصیلی غور کے بعد تقرر کی منظوری دی گئی۔

جوڈیشل کمیشن کی منظوری کے بعد جسٹس عائشہ ملک کے نام کی حتمی منظوری کے لیے ان کا نام پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھیج دیا گیا، بعد میں وزیر قانون نے ان کے نام کے حوالے سے ابہام پر بھی بات کی۔

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے تاریخی فیصلہ کیا ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری ہوئی ہے۔

فروغ نسیم نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن میں5 اراکین نے حق میں ووٹ دیا اور 4 اراکین نے مخالفت کی،جب ان سے پوچھا گیاکہ جسٹس فائز عیسیٰ نے مخالفت کی ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ میں کسی کانام نہیں بتا سکتاتاہم حمایت کرنے والوں کے نام بتا سکتا ہوں۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے حمایت کی،فروغ نسیم نے پاکستان بار کونسل کے سنیارٹی سے متعلق اصول پر کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اس حوالے سے واضح کرچکی ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کی سپریم کورٹ میں تقرری پر سنیارٹی اصول کا اطلاق نہیں ہوگا، فروغ نسیم نے کہا کہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر نظر ثانی کرائے۔

مخالفت کی وجہ پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں مخالفت کرنے والے کہتے ہیں کہ طریقہ کار وضع کرکے اجلاس بلانا چائیے۔

Comments are closed.