مریم نواز کی ایک اور مبینہ آڈیو کلپ نے تہلکہ مچا دیا

53 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی ایک اور مبینہ آڈیو کلپ نے تہلکہ مچا دیا، دو نجی ٹی وی چینلز کے نام لے کر اپنی “میڈیا مینجمنٹ” خود بے نقاب کر رہی ہیں.

سوشل میڈیا پر مختصر سی آڈیو کلپ میں مریم نواز مبینہ طور پر کہہ رہی ہیں، ‘دیکھی ہے میری میڈیا منیجمنٹ؟ جیو نیوز اور دنیا نیوز نے تو ان کی جئی تئی پھیر دی ہے۔

یہ آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے اور لوگ اس پر طرح طرح کی آراء اور فیڈ بیک دے رہے ہیں، زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ اب مزید کلیئر ہو گیا کہ مخصوص چینلز کیوں ان کی زبان بنے ہوئے ہیں.

اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں بھی مریم نواز کی ایک آڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ بعض ٹی وی چینلز کو اشتہارات نہ دینے کی ہدایت کر رہی تھیں اور اس کا انہوں نے اعتراف بھی کیا تھا۔

مریم نواز کی نئی آڈیو پر وزیراعظم کے ڈیجیٹل میڈیا کے فوکل پرسن ارسلان خالد نے ٹوئٹ کیا کہ ۔ مریم نواز کی آڈیوز مسلسل جیو نیوز اور دنیا نیوز کو مسلم لیگ (ن) کا لفافہ میڈیا ہونے کا الزام لگا رہی ہیں۔

انھوں نے لکھا کہ دونوں چینلز کی خاموشی شکوک پیدا کر رہی ہے، انھوں نے مالکان کی بجائے دونوں چینلز سے منسلک صحافیوں سے سوال کیا ہے کہ کیا بتانا پسند کریں گے کہ کیا آپ سب لوگ مریم نواز سے مینج ہوتے ہیں؟

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے اور انھوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا، ‘مریم نواز کی پے در پے آنے والی آڈیوز نے پاکستان کے میڈیا اسٹرکچر کی خامیاں سب کے سامنے آشکار کر دی ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ‘اگر ایسا میڈیا آزاد میڈیا ہے تو پھر غلام میڈیا کیا ہو گا؟ میڈیا کی آزادی مافیاز نے یرغمال بنا رکھی ہے۔

دوسری طرف وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے مطالبہ کیا ہے کہ ‘مریم نواز کی نئی آڈیو ٹیپ کے بعد جیو اور دنیا ٹی وی کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے, مریم بار بار ان کی جانبداری کا دعویٰ فرما رہی ہیں.

انھوں نے بتایا کہ مریم کے ترجمان ان کی آڈیو کو حقیقت مان چکے ہیں، اس کے بعد ان اداروں کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہو گی، اگر یہ جھوٹ ہے تو مریم سے معافی کا تقاضا کریں.

سوشل میڈیا پر کئی گھنٹوں سے یہ آڈیو کلپ وائرل ہے لیکن ابھی تک اس پر ان میڈیا چینلز کا ردعمل سامنے نہیں آیا جن کا نام لیا گیا ہے بلکہ وہ انہی کی لائن لینتھ پر قائم رہتے ہوئے "کے پی” الیکشن پر فوکس کئے ہوئے ہیں.

Comments are closed.