وفاقی وزیر شبلی فراز کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی یا پتھراو؟ متضاد دعوے

55 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وفاقی وزیر شبلی فراز کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی یا پتھراو؟ متضاد دعوے سامنے آئے ہیں تاہم شبلی فراز کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے علاقے کوہاٹ میں ہجوم نے ان پر حملہ کیا لیکن وہ معجزانہ طور پر بچ گئے.

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ کوہاٹ سے واپسی پر درہ آدم خیل کے مقام پر ہجوم نے حملہ کیا اور فائرنگ کی لیکن وہ معجزاتی طور پر محفوظ رہے.

انہوں نے نیک خواہشات کا اظہار کرنے پر دوستوں، میڈیا اور تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں ڈرائیور زخمی ہوا جس کو طبی امداد مہیا کردی گئی ہے۔

شبلی فراز سے قبل وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی ٹوئٹر پر کہا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ وفاقی وزیر شبلی فراز پر کوہاٹ جاتے ہوئے درہ آدم خیل کے مقام پر فائرنگ کی گئی۔

فواد چوہدری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ شبلی فراز حملے میں محفوظ رہے لیکن بدقسمتی سے ڈرائیور شدید زخمی ہے جن کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے.

نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق کوہاٹ ڈویژن کے ریجنل پولیس افسر ڈی آئی جی طاہر یعقوب نے شبلی فراز کی گاڑی پر فائرنگ کی تردید کی اور کہا فائرنگ نہیں کی گئی بلکہ کچھ مشتعل مظاہرین نے پتھراؤ کیا ہے۔

طاہر یعقوب کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے اور جب وفاقی وزیر کی گاڑی وہاں سے گزری تو انہوں نے پتھراؤ کردیا تاہم شبلی فراز محفوظ رہے۔

مقامی پولیس نے بھی وفاقی وزیر پر فائرنگ کے واقعے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کی جانب سے شبلی فراز کی گاڑی پر پتھراؤ سے ان کا ڈرائیور زخمی ہوا۔

اسی واقعہ پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل کا ردعمل بھی سامنے آیا انھوں نے بھی شبلی فراز کی گاڑی پر پتھراؤ کی مذمت کی ہے۔

شہباز گل نے ٹوئٹر پر بیان میں واقعے کو شرمناک اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پرامن سیاست پر یقین رکھتی ہے اور سیاست میں تشدد اور عدم برداشت کا کلچر پروموٹ کرنے والے نامراد اور بے توقیر ہوں گے۔

دوسری طرف وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل میں شبلی فراز کی گاڑی پر پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرے۔

Comments are closed.