امریکہ اور سعودیہ میں بھی اومیکرون ویرینیٹ کے کیسز سامنے آگئے

56 / 100

اسلام آباد( ویب ڈیسک)امریکہ اور سعودیہ میں بھی اومیکرون ویرینیٹ کے کیسز سامنے آگئے، سعودی عرب نے واضح کیا ہے کہ اس کے باوجود ملک میں اب مکمل لاک ڈاون کا کوئی امکان نہیں ہے۔

خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں او میکرون ویرینٹ سے متاثرہ شخص ایک شِمالی افریقی ملک سے سعودی عرب پہنچا تھا جب کہ ادھر امریکہ میں بھی اومی کرون کا کیس سامنے آیا ہے۔

امریکہ میں کرونا کی نئی قسم اومیکرون وائرس کا پہلا کیس لاس اینجیلیس میں سامنے آیا ہے جو ایسے شخص میں تشخیص کیا گیا ہے جس نے کووڈ نائنٹین سے بچاؤ کی ویکسین لگوا رکھی تھی۔

وائرس کی نئی قسم سے متاثر ہونے والا شخص جنوبی افریقہ سے امریکہ واپس آیا تھا،عالمی ادارہ صحت نے تمام ہائی رسک مریضوں اور عمر رسیدہ افراد سے کہا ہے کہ وہ اس وقت سفر کرنے سے گریز کریں۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد اور طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرنے والے افراد کو سفر کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور یہ پیغام دنیا بھر کیلئے جاری کیا گیاہے۔

سعودی عرب میں نئے وائرس اومی کرون کا پہلا کیس ریکارڈ پر آنے کے بعد الاخباریہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب میں مکمل لاک ڈاؤن کا کوئی امکان نہیں۔

انھوں نے کہا کہ کورونا وبا کے آغاز پر مکمل لاک ڈاؤن کے وقت خدشات بہت زیادہ تھے۔ کوئی ویکسین نہیں تھی۔ معاشرے میں اس حوالے سے شعور اورآگہی بھی نہیں تھی۔ اب منظر نامہ تبدیل ہوگیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب میں 22 ملین سے زیادہ افراد ایسے ہیں جو کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے چکے ہیں جن میں غیرملکی بھی شامل ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ بوسٹر ڈوز بھی لگوا چکے ہیں۔

ترجمان نے لوگوں سے کہا ہے کہ تمام لوگ حفاظتی تدابیرکی پابندی کریں اور پرُہجوم مقامات سے دور رہیں، انہوں نے کہا کہ بعض ملکوں کے ریکارڈ کے مطابق ہر عمر کے زمرے کے لوگ اس کی زد میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ایسی کئی لہرو ں سے محفوظ ہے جو دنیا کے کئی ملکوں میں آئیں اور چلی گئیں۔ آنے والی لہروں سے بھی نمٹنے کی صلاحیت ہے بشرطیکہ تمام لوگ احتیاطی تدابیر کی پابندی کریں۔

ترجمان نے انتباہ کیا کہ جو لوگ مملکت سے باہر جانے کا پروگرام بنا رہے ہوں وہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں اور اس ملک کے تمام حالات، ضوابط اور احتیاطی تدابیر کو سامنے رکھ کر پروگرام بنائیں اور اس ملک کی پاپندیوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرلیں۔

Comments are closed.