قوم جلد آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کی خوشخبری سنے گی، مشیر خزانہ

55 / 100

کراچی( زمینی حقائق ڈاٹ کام) قوم جلد آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کی خوشخبری سنے گی، مشیر خزانہ شوکت ترین نے ملک میں مہنگائی پر بات کرتے ہوئے کہا کورونا وباء کی وجہ سے فوڈ سپلائی متاثر اور ملک میں مہنگائی ہوئی۔

کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ کورنا وائرس وباء کی وجہ سے ایک طرف فوڈ سپلائی متاثر ہوئی تو دوسری جانب قیمتیں بڑھ گئیں، وزیراعظم کی پالیسیوں نے جیسے وباء سے نمٹا ہے اس کی پوری دنیا نے تعریف کی۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے ملکی معیشت کے عدم استحکام کے حقائق جاننے کیلئے ایک پینل تشکیل دیا جس نے اپنی تجاویز میں بتایا کہ ملک کا پہلا مسئلہ سیونگ ریٹس کا ہے، اتنی بچت نہیں ہوتی جس کی بنیاد پر سرمایہ کاری ہو اور ایسی صورت میں جب سرمایہ کاری ہوگی تو قرض کی بنیاد پر ہوگی۔

وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ بچت نہ ہونے اور تجارتی عدم توازن کی وجہ سے معیشت پیچھے ہے اور اس میں بتدریج بہتری آئے گی۔

انھوں نے بتایا کہ آئندہ چند دنوں میں سعودی عرب سے مالی امداد مل جائے گی، سعودی عرب نے وعدہ کیا ہے کہ وہ 3 ارب ڈالرز رکھوائے گا اور یہ چند دنوں میں ہو جائے گا اس سے بھی مثبت اثر پڑے گا۔

شوکت ترین نے کہا جب حکومت سنبھالی تو حکومت کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا، ہمیں ایسی ترقی چایئے جو 5 سال نہیں 20 سال کے لیے ہو، ماضی میں زراعت کو نظر انداز کیا گیا، ہم نے توجہ دی اور بمپر فصلیں ہو رہی ہیں۔

مشیرخزانہ نے کہا کہ حکومت 40 لاکھ گھرانوں کو 1400 ارب کے بلا سود قرضے دیگی، حکومت عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، جیسے گنجائش ہو گی اور سہولتیں دیں گے، 40 لاکھ گھرانوں کو اپنے پاوں پر کھڑا کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے صرف مہنگائی نہیں بلکہ معیشت متاثر ہوئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام سخت ہوتا ہے، تیل کی قیمتیں 100 فیصد بڑھ گئی ہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے ریونیو بڑھانے پر زور دیا ہے، انڈسٹریل ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے، 13 کروڑ افراد کے لیے آٹے، دال اور گھی پر 30 فیصد رعایت کا پیکیج دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان کا مسلہ نہیں ہے بلکہ یہ عالمی معاملہ ہے، پاکستانیوں کی قوتِ خرید کم ہے،قوم آئی ایم ایف کے ساتھ قرضہ معاہدے پر خوش خبری جلد سنیں گے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، ہر سال 15 سے 20 لاکھ نوکریوں کی ضرورت ہے، ہمیں پائیدار ترقی کی ضرورت ہے تاکہ چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔

شوکت ترین نے ترسیلات زر کی مد میں کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی مہربانی ہے جن کی ترسیلات زر کی وجہ سے کئی معاشی مشکلات سے بچے ہوئے ہیں لیکن ایسا زیادہ تر نہیں چل سکے گا۔

شوکت ترین نے کہا پنیل نے اپنی تجاویز میں بتایا کہ ملک کی درآمد اور برآمدات کے حجم میں بہت فرق ہے، ایکسپورٹ جی ڈی پی کی محض 8 سے 9 فیصد ہے جبکہ ایمپورٹ 22 فیصد سے زائد ہے۔

انھوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ترسیلات زر کی وجہ سے ملکی معیشت کئی مسائل سے بچی ہوئی ہے لیکن یہ معاملہ دیر تک برقرار نہیں رہیگا۔

شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے حکمت عملی تیار کی اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا، اگر 6 سے 8 فیصد معاشی گروتھ درکار ہے تو ریونیو 20 فیصد ہونے چاہیے جبکہ ماضی میں اس مقصد کے حصول کے لیے کبھی سنجیدگی سے کام نہیں کیا گیا۔

Comments are closed.