پاکستانی فری لانسر نے آئی ٹی ایکسپورٹ سے کروڑوں ڈالرز کما لئے

47 / 100

فوٹو: انٹر نیٹ فائل

اسلام آباد( ویب ڈیسک)پاکستان کے ایک فری لانسرنے آئی ٹی ایکسپورٹ میں کروڑوں ڈالرز کما کر فری لانسنگ میں نیا ریکارڈ قائم کردیا۔

فری لانسر سے متعلق انکشاف وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کے ایک بیان پر سامنے آیا ہے ،بیان میں کہا گیاہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں آئی ٹی فری لانسرز نے 10 کروڑ 58 لاکھ ڈالرز کمائے۔

امین الحق کا کہنا ہے کہ فری لانسرز کی کمائی کا تناسب گذشتہ برس کے مقابلے 21 اعشاریہ 37 فیصد رہا ہے جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں فری لانسرز نے 8 کروڑ 72 لاکھ ڈالرز کمائے تھے۔

مجموعی آئی ٹی ایکسپورٹ 63 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز میں فری لانسرز کا حصہ 16 اعشاریہ 68 فیصد ہے اور دن بدن لوگ اس طرف راغب ہو رہے ہیں اور فری لانسرز کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے بتایا کہ اربوں ڈالرز کی عالمی مارکیٹ سے پاکستانی آئی ٹی کمپنیاں اور فری لانسرز اپنا جائز حصہ لینے کیلئے کوشاں ہیں، امید ہے جلد ہی فری لانسرز مجموعی آئی ٹی ایکسپورٹ میں اپنا حصہ 16 سے بڑھا کر 50 فیصد پر لے جائیں گے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے ایک فری لانسرز کانفرنس سے خطاب میں بھی کہا تھا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن و فری لانسرز ملک کی معیشت کے استحکام اور زرمبادلہ کمانے میں بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ان کا کا کہنا تھا کہ فری لانسرز پالیسی ڈرافٹ میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کررہے ہیں، آئی انڈسٹری میں فری لانسرز کا اہم ترین کردار ہے جنہوں نے گزشتہ سال 396 ملین ڈالرز کی برآمدی ترسیلات حاصل کیں ۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ آئندہ تین برسوں میں فری لانسرز کیلئے آئی ٹی ایکسپورٹ کی مد میں 3 ارب ڈالرز کا ہدف رکھا ہے،یاد رہے لنکڈن کی جانب سے ویب سائٹ پر موجود فری لانسرز کے لئے ایک بڑے تحفے کا اعلان کرتے ہوئے ایک نئے فیچر کا اعلان کیا تھا۔

نئے فیچر کو سروس مارکیٹ پلیس کا نام دیا تھا، اس فیچر کے بیٹا ورژن کی آزمائش کچھ عرصے سے امریکہ میں جاری تھی اور اب اسے دنیا بھر کے فری لانسرز کے لیے متعارف کرایا تھا۔

سروس مارکیٹ پلیس کی آزمائش فروری 2021 میں شروع ہوئی تھی اور امریکہ میں اب تک 20 لاکھ افرد اس کا حصہ بن چکے ہیں۔

لنکڈن کا یہ فیچر فری لانس پلیٹ فارمز جیسے فیورر اور اپ ورک کے مقابلے پر پیش کیا تھا، اس کا مقصد کرونا وائرس کی وباء کے دوران دنیا میں ملازمتوں کے حوالے سے پائے جانے والے نئے رویوں کو اپنانا تھا۔

Comments are closed.