مہنگائی کیخلا ف پی ڈی ایم کا ملک گیر احتجاج کااعلان،آر ٹی ایس مسترد

47 / 100

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے20اکتوبر سے ظالمانہ مہنگائی کے خلاف ملک کے صوبائی اور ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاج کرنے کااعلان کردیا۔

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا مسلم لیگ ہاوس اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان فیصلوں کا اعلان کیا اور بتایا کہ اجلاس میں نواز شریف، شہباز شریف، اختر مینگل سمیت تمام قائدین شریک ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے دیگر رہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ کل مہنگائی کے خلاف 20اکتوبر کو احتجاج کا اعلان کیا تھا آج پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس کی توثیق کی گئی ۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ مہنگائی کے خلاف پورے ملک کے صوبائی اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں 20 اکتوبر سے ریلیاں اور مظاہرے شروع ہو جائیں گے اور تمام صوبائی قیادت کو یہ ہدایات جاری کی جا رہی ہیں کہ وہ آپس میں فوری طور پر رابطہ کر کے اپنے اجلاس کریں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، نیب کا ادارہ آمریت کی باقیات میں سے ہے، نیب ہمیشہ اپوزیشن کیخلاف سیاسی انتقام کے طور پر استعمال ہوا ہے، نیب سے احتساب کی کوئی توقع نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کو مسترد کرتے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین آر ٹی ایس کا دوسرا نام ہے، جو حکومت خود دھاندلی کے نتیجے میں آئی ہے اس کو ملک میں آزادانہ شفاف انتخابات کا فارمولا دینے کا حق نہیں ہے اس لئے اس کو مسترد کرتے ہیں۔

ہمسایوں ممالک کے ساتھ سرحدیں بند ہونے پرمولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ بارڈرز کو بند کردیا گیا ہے، جس سے سرحد پر عوام متاثر ہو رہے ہیں، افغانستان اور ایران کے ساتھ بارڈر تجارت کے لیے فوری طور پر کھولی جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ ہم نئے انتخابات چاہتے ہیں، ان ہاؤس تبدیلی کرنی ہوتی تو پیپلز پارٹی کی بات مان لیتے، بدھ سے ملک بھر میں احتجاج ہوگا، ریلیاں نکالی جائیں گی اور پہیہ جام ہڑتال ہوگی اور بات لانگ مارچ تک جائے گی۔

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ان ہاؤس تبدیلی کے آپشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نئے انتخابات چاہتے ہیں اگر ان ہاؤس تبدیلی کرنی ہوتی تو پیپلزپارٹی کی بات مان کر پہلے ہی اس آپشن کو آزما چکے ہوتے ۔

Comments are closed.