سوشل میڈیا صارفین کیلئے بڑی خبر،کمپنیوں کے پاکستان میں دفاتر لازمی قرار

49 / 100

فوٹو: فائل سوشل میڈیا

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)پاکستان میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والے صارفین کیلئے بڑی خبر آگئی، حکومت نے سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان کے صارفین کے مسائل حل کرنے کیلئے پاکستان میں دفاتر قائم کرنا لازمی قرار دے دیاہے۔

وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں پالیسی کااعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ نوٹیفیکشن کی اشاعت کے بعد پانچ لاکھ سے زائد صارفین والی سوشل میڈیا کمپنیاں،پلیٹ فارمز پی ٹی اے میں رجسٹریشن کے پابند ہوں گے۔

سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں جلد از جلد دفاتر قائم کرنا لازم ہوں گے، سوشل میڈیا کمپنیاں اپنا مجاز افسر مقرر کریں گی جو شکایت کا ازالہ کرنے سے متعلق امور سے آگاہ اور کمپنی کا بااختیار افسر ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستانی عوام کو ایک صاف ستھرا اور صحت مند میڈیم فراہم کرنا ہے جو نفرت انگیزی ، شر پسندی اور فسادات پھیلانے والے عناصر سے پاک ہو، جو پاکستانی صارفین سوشل میڈیا کے ذریعے مثبت سوچ، تعمیری پوسٹ شیئر کرتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ان صارفین کی حوصلہ افزائی اور تحفظ کے ساتھ ان کیلئے ماحول کو سازگار بنانا ہے، اس کیلئے متعلقہ سوشل میڈیا اداروں کے دفاتر کا پاکستان میں قیام ایک اہم قدم ہوگا۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے رول، جاروزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکیشن نے ترمیم شدہ سوشل میڈیا رولز 2021 کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔

امین الحق کے مطابق ان رولز کے تحت اگر سوشل میڈیا پر کسی مواد سے متعلق ٹیکنیکل شکایت ہے جیسے کسی کی دل آزاری، ریاست، مذہب، اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ یا انفرادی طور پر کسی کی عزت نفس یا کردار کشی سے متعلق تو شکایتی فورم پی ٹی اے ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا رولز کے بنیادی طور پر 18 قواعد اور اس کی متعدد ذیلی شقیں ہیں جس میں تفصیل سے پاکستانی شہریوں کے سوشل میڈیا استعمال پر ان کے تحفظ اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے حوالے سے ضابطے بنائے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد اسٹیک ہولڈرز سے ایک بار پھر رائے طلب کی گئی اور وزیر اعظم کی قائم کردہ کمیٹی نے ڈاکٹر شیریں مزاری کی قیادت میں ان آراء کے بعد رولز کا حتمی ڈرافٹ تیار کیا، جس میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ڈارفٹ کو وفاقی کابینہ نے منظوری دی جس کے بعد باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے جس کے بعد اس کا فوری نفاذ ہوگیا ہے۔

سید امین الحق نے مزید کہا کہ نئی تبدیلی کے تحت شکایت کنددہ کی تعریف اور اس کے دائرہ کار کو مزید واضح کرتے ہوئے اس میں سرکاری ملازم ادارے، حکومتی محکموں اور وزارتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے یعنی اب وہ بھی شکایت کا اندراج کراسکیں گے۔

یہ بھی کہ سوشل میڈیا پرصارفین کیلئے اظہاررائے کی مکمل آزادی آئین کے آرٹیکل 19 میں دیئے گئے حقوق کے مطابق ہوگی، رولز کے مطابق صارفین کسی بھی قابل اعتراض مواد کو سوشل میڈیا سے ہٹوانے کیلئے مجوزہ طریقہ کار کے تحت اپنی شکایت کا اندارج کراسکیں گے۔

انھوں نے بتایا کہ اس حوالے سے اتھارٹی شکایت کنندہ کا نام و شناخت خفیہ رکھنے کی پابند ہوگی تاکہ اس کی جان و مال کو خطرہ نہ ہوسکے، اتھارٹی شکایت کنددہ سے کسی بھی قسم کی ضروری معلومات طلب کرنے کا اختیار رکھے گی۔

کسی بھی شکایت پر 30 دن کے اندر کارروائی کرتے ہوئے تمام ضروری امور کی تکمیل کے بعد سوشل میڈیا کمپنی کو قابل اعتراض مواد ہٹانے کیلئے 48 گھنٹے دیئے جائیں گے۔

سوشل میڈیا کمپنی اگر 48 گھنٹوں میں مواد ہٹانے سے قاصر رہی یا اس نے کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا تو ایسی صورت میں مجاز اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی عارضی یا مستقل بندش یا 50 کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کرسکتی ہے۔

سید امین الحق نے کہاکہ نئی تبدیلی میں ایمرجنسی صورتحال کی مزید تشریح کی گئی ہے جس کے تحت گستاخانہ مواد، دہشت گردی یا نفرت انگیزی، ملکی سلامتی اداروں کے خلاف مواد سوشل میڈیا کمپنیاں قابل اعتراض مواد 48 کے بجائے 12 گھنٹوں میں ہٹانے کی پابند ہوں گی۔

سوشل میڈیا ادارے پاکستان کے وقار، سلامتی اور دفاع کے خلاف مواد ہٹانے کے پابند ہوں گے۔مذہب توہین رسالت، اخلاق باختہ اور فحش مواد کی تشہیر بھی قابل گرفت جرم ہوگاسوشل میڈیا ادارے اور سروس پرووائیڈرز کمیونٹی گائیڈ لائنز تشکیل دیں گے۔

ڈرافٹ کے مطابق گائیڈ لائنز میں صارفین کو مواد اپ لوڈ کرنے سے متعلق آگاہی دی جائے گی کسی بھی شخص سے متعلق منفی مواد اپ لوڈ نہیں کیا جائے گا۔دوسروں کی نجی زندگی سے متعلق مواد پر بھی پابندی ہوگی۔

اسی طرح پاکستان کے ثقافتی اور اخلاقی رجحانات کے مخالف مواد پر پابندی ہوگی۔ بچوں کی ذہنی و جسمانی نشونما اور اخلاقیات تباہ کلرنے سے متعلق مواد پر پابندی ہوگی یو ٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک،ٹوئٹر، انسٹا گرام، گوگل پلس سمیت تمام سوشل میڈیا ادارے رولز کے پابند ہوں گے۔

Comments are closed.