توہین آمیز خاکے بنانے والا کارٹونسٹ سویڈن میں جل کر مرگیا

47 / 100

اسٹاک ہوم(ویب ڈیسک )سویڈن میں توہین آمیز خاکے بنانے والا کارٹونسٹ لارس ولکس کار حادثے کے بعد گاڑی میں لگی آگ میں جل پر ہلاک ہو گیا۔

پولیس کے مطابق حادثہ سوئیڈن کی کرونبرگ کاونٹی کے علاقے مارکرڈ کے قریب پیش آیا ، ولکس کی کار کو مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرائی حادثے کے نتیجے میں دونوں گاڑیوں میں آگ لگ گئی ۔

آگ کے شعلوں میں جل کر ولکس اور اس کا سکیورٹی گارڈزجہنم واصل ہوگئے اس کے ساتھ جلنے والے دو پولیس اہلکار اس کی حفاظت پر مامور تھے،امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق سوئیڈن کی پولیس نے لارس ولکس کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سویڈن کی حکومت نے توہین آمیز خاکے بنانے والے لارس ولکس نامی شخص کو کئی برسوں سے پولیس کی سیکیورٹی دے رکھی تھی، لارس ولکس کی گاڑی کو حادثہ اتوار کو مارکیریڈ نامی قصبے کے قریب پیش آیا۔

مقامی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ کار اور ٹرک کی ٹکر کیسے ہوئی تاہم ابتدائی طور پر واقعہ کسی بھی طرح سے قاتلانہ کارروائی یا حملہ نہیں لگتا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے میں ولکس سمیت ان کی حفاظت پر مامور دونوں اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ ٹرک ڈرائیور زخمی ہے جسے ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے پولیس نے حادثے میں کسی بھی تخریب کاری کے خدشے کے تاثر کی تردید کی ہے۔

پولیس ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں جب کہ حادثے میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی وجہ سے پراسیکیوٹر آفس کے خصوصی سیکشن کو تحقیقات تفویض کی گئی ہیں۔

واضح رہے2007 میں لارس ولکس نے توہین آمیز خاکے بنائے تھے، جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا، القاعدہ نے کارٹونسٹ کو مارنے والے کو ایک لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا تھا، 2015 میں ولکس پر حملہ ہوا تھا لیکن وہ بچ نکلا تھا۔

سویڈیش ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ دو افراد نے سال 2010 میں سوئیڈن کے جنوب میں واقع ولکس کے گھر کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی تھی اس کے علاوہ گزشتہ برس پینسلوینیا سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کو ولکس کے قتل کی کوشش کی سازش میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔

ولکس سال 2015 میں اس وقت ایک قاتلانہ حملے میں محفوظ رہا تھا جب وہ ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں ایک تقریب میں شریک تھا البتہ گولیاں لگنے سے ڈنمارک کا ایک فلم ساز ہلاک ہوگیا تھا۔

Comments are closed.