یکساں نظام تعلیم کے خلاف بولنے والوں کو شرم آنی چایئے، وزیراعظم

47 / 100

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تعلیمی نظام میں ناانصافی دور کرنے کیلئے یکساں نظام تعلیم کا فیصلہ کیاہے
لیکن ہمارے ہاں ناانصافی پر مبنی تعلیمی نظام کو بچانے کے لیے آوازیں اٹھ رہی ہیں، ناانصافی کے حامیوں کو شرم نہیں آتی۔

اسلام آباد میں کامیاب پاکستان پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے یکساں تعلیمی نصاب لانے کا اہم کام کیا ہے جس کی پذیرائی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے سے طبقے کو انگریزی میڈیم میں تعلیم دلوا کر نوکریاں انہیں دلوادیں باقی عوام اوپر ہی نہیں آسکتی اور پھر دینی مدرسے چل رہے ہیں، کبھی کسی نے ان سب کو ملانے کی کوشش نہیں کی کہ ایک ملک ہے ایک قوم ہے اس کا نصاب تو ایک ہو۔

عمران خان نے کہا کہ بزرگوں کے اصولوں پر عمل نہیں کیا گیا، اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا گیا، نصاب تعلیم بھی ایک نہیں رکھا گیا، جس سے اشرافیہ نے فائدہ اٹھایا، نیچے سے اوپر آنے والے بھی اس نظام سے فائدہ اٹھانے والے بن گئے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بانیانِ پاکستان نے کہا تھا کہ یہ اسلامی فلاحی ریاست بنے گی تو اس فیصلے پر کبھی عمل ہی نہیں ہوا بلکہ اشرافیہ کا نظام بن گیا،ہم نے تب سے اب تک پہلے سرمایہ جمع کرنا چاہا، پھر فلاحی اسلامی ریاست بنانے کا سوچا اس لئے کامیابی نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ہمارے فائدے کے لیے ہی اسلامی شریعت پر چلنے کا کہاپہلے فلاحی ریاست بنائی، پھر خوش حالی آئی، ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلنے سے ہم ترقی کے راستے پر چل نکلیں گے۔

انھوں نے کہا ماضی میں غلط معاشی پالیسیاں اختیار کی گئیں، چین نے مدینہ کا ماڈل فالو کیا، ترقی حاصل کی، چین نے غربت کے خاتمے کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے، چینی صدر نے حال ہی میں اعلان کیاکہ وہاں انتہائی غریب نہیں رہے۔

وزیراعظم نے کہا میں ریاست مدینہ کی اس لیے بات کرتا ہوں کیوں کہ وہ دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل تھا اس کے نتائج تاریخ کا حصہ ہیں، مدینہ میں پہلے فلاحی ریاست بنائی گئی یہ خیال بالکل غلط ہے کہ پہلے پیسہ آیا تھا پھر انہوں نے نچلے طقبے کو منتقل کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا انسانیت اور انصاف تہذیبوں کی بنیاد ہیں، بھارت اور چین کو دیکھ لیں دونوں کی ایک جتنی آبادی ہے 35 سے 40 سال قبل دونوں ممالک کی صورتحال ایک جیسی تھی، جب کہ آج چین آسمان پر پہنچ گیا ہے جبکہ بھارت میں وہی امیر لوگوں کا ایک جزیرہ ہے اور نیچے غربت ہے۔

Comments are closed.