عمران خان نے کھلاڑیوں کے پیسے اسپتال پر لگائے؟ معین خان نے سچ بول دیا

48 / 100

کراچی ( سپورٹس ڈیسک) سابق وکٹ کیپر و کپتان معین خان نے کہاہے کہ اعظم خان اپنی کارکردگی پر آگے آیاہے لیکن پھربھی اسے ، پرچی ، کا طعنہ ملتا رہے گا کیونکہ وہ ایک کرکٹر کا بیٹا ہے۔

ایک انٹرویو میں معین خان کا کہنا تھا کہ سلیکٹرز بھی صرف اس لڑکے کو ، پش ، کرتے ہیں جس میں کچھ ٹیلنٹ ہوتاہے سلیکشن کیلئے صرف پرچی ہی نہیں چلتی۔

ایک سوال کے جواب میں معین خان نے قومی ٹیم میں شمولیت کے سوال پر ذو معنی سا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کھیل کر کون کرکٹ ٹیم میں سلیکٹ ہوتا ہے ؟ساتھ ہی کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے کے لیے کوئی پرچی نہیں ہوتی البتہ خان ہونا کافی ہے۔

سابق کپتان معین خان نے بتایا کہ انہوں نے پہلا غیر ملکی دورہ بھی انڈر 19 کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے بعد بنگلادیش کیا کیا تھا اور انہیں قومی ٹیم میں شمولیت کے لیے کسی پرچی کا سہارا نہیں لینا پڑا۔

سابق وکیپر کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم میں پنجاب سے زیادہ لڑکے اس لئے شامل ہوتے ہیں کہ کرکٹ بورڈ کا دفتر پنجاب میں ہے یہی دفتر جب کراچی میں تھا تو ٹیم میں کراچی کے لڑکوں کی اکثریت تھی۔

معین خان ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ یہ افواہیں غلط ہیں کہ 1992 کے ورلڈ کپ کی جیت کے بعد عمران خان نے کھلاڑیوں کے حصے کے پیسے بھی ہسپتال کی تعمیر میں لگائے۔

ان کے مطابق ورلڈ کپ کی جیت کے بعد ہر کسی کھلاڑی کو اپنا حصہ ملا تھا اور عمران خان نے کینسر ہسپتال کی تعمیر کے لیے الگ چندہ کیا تھا لوگ اگر ان کے خلاف ایسی کوئی باتیں کرتے ہیں تو وہ سچ نہیں ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں معین خان نے کہا کہ جب عمر اکمل کرکٹ میں آئے اور انہوں نے ان کے ہاتھ سے کیچ چھٹتے ہوئے دیکھے تو انہیں سکون ملا اور انہوں نے سوچا کہ کوئی ان سے بھی بڑا چھوڑو میدان میں آچکا ہے۔

سابق کپتان نے بتایا کہ ان کے بیٹے اعظم خان اپنے ٹیلنٹ کی بنیاد پر کرکٹ میں ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انہیں اپنے والد کے کرکٹر رہنے کا بھی فائدہ ملا ہے اور لوگ انہیں بولتے رہیں گے کہ وہ پرچی پر ہی منتخب ہوئے مگر ایسا نہیں ہے۔

Comments are closed.