پاکستان کی چینی صوبہ جیلین کیساتھ7ارب کی تجارت ،فرنیچر کا پاکستانی تاجر

49 / 100

چھانگ چھُن(شِنہوا)شمال مشرقی ایشیا ایکسپو چین کے شمال مشرقی صوبہ جیلین کے صدرمقام چھانگ چھُن میں جاری ہے،نمائش کے دوران فرنیچر کے پاکستانی تاجر علی عثمان کے بوتھ نے اپنی نفیس نمائش کی وجہ سے سیاحوں کی خصوصی توجہ حاصل کی ہے۔

52سالہ علی چین میں تجارتی کمپنی چلاتے ہیں جو پاکستان میں بننے والا لکڑی کا فرنیچر اور ہاتھ سے بنی اشیاء فروخت کرتی ہے۔
علی نے کہا کہ چونکہ ان کے کارخانہ میں استعمال ہونے والی لکڑی بہت سخت ہے اور اس کی تراش آسان نہیں ہے اس لئے یہ شمال مشرقی ایشیاء کے سرد موسم کیلئے سازگار ہے۔

نمائش کے دوران وہ طویل المدتی تعاون کے حصول کیلئے پاکستان کے لکڑی کے فرنیچر میں بڑے پیمانے پر دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کو تلاش کررہے ہیں۔علی نے کہا کہ اگرچہ ان کی کمپنی بیجنگ میں ہے لیکن وہ اس بار چھانگ چھُن میں اس لئے آئے ہیں کیونکہ یہ جغرافیائی لحاظ سے شمال مشرقی ایشیاء کا مرکز ہے اور چین کیلئے شمال کی جانب کھلنے والا اہم راستہ ہے۔

ان کا خاندان فرنیچر کی فیکٹری دہائیوں سے چلاتا آرہا تھا،علی نے 1993میں جب اسے سنبھالا تو جس چیز نے انہیں سب سے زیادہ پریشان کیا وہ فروخت کا راستہ تھا۔علی نے کہا کہ خاص طور پر گزشتہ دو سالوں میں عالمی وبا کی وجہ سے فرنیچر کی فروخت بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے لیکن چین نے وبا کی روک تھام اور قابو پانے کیلئے بہترین کام کیا ہے اس لئے میں نمائش میں شرکت کرسکتا ہوں۔

ایکسپور کے نمائشی اسٹینڈ میں سب سے اوپر،علی کے کھڑے ہونے کی جگہ کے ساتھ ہاتھ سے بنے لکڑی کے تین اونٹ ہیں۔ قدیم وقتوں میں اونٹ مختلف تہذیبوں سے جڑے رہے ہیں، آج علی کی اشیاء جنوبی ایشیاء سے شمال مشرقی ایشیاء منتقل کی جاتی ہیں جو ایک وسیع منڈی میں داخل ہو رہی ہیں۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ساتھ ممالک اور علاقوں کے نمائشی علاقے میں علی جیسے بہت سے نمائش کنندگان اپنے ممالک کی خصوصیات والی مقامی مصنوعات کو اس فعال تجارتی پلیٹ فارم پر لائے ہیں، جس میں انہیں کاروباری مواقع اور مشترکہ جیت کے تعاون کی امید ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کی سہولت کے ذریعے چین کے صوبہ جیلین اور پاکستان کے درمیان زراعت ، کار سازی ، آلات سازی اور توانائی کے شعبوں میں اقتصادی تعاون میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رواں سال جنوری سے اگست تک پاکستان کے ساتھ صوبہ جیلین کی درآمد اور برآمد 28کروڑ یوآن (تقریباً 7ارب28کروڑ پاکستانی روپے) تھی جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 37.2 فیصد زیادہ ہے۔ ان میں سے برآمدات 36.7 فیصد بڑھ کر 26کروڑ یوآن تک پہنچی جبکہ پاکستان سے درآمدات 1کروڑ70لاکھ یوآن رہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں45.9 فیصد زیادہ ہیں۔
علی نے کہا کہ یہاں کی حکومت بہت دوستانہ ہے اور میں اگلے سال کی نمائش میں دوبارہ آؤں گا۔

Comments are closed.