طالبان کا کرکٹ سمیت خواتین کھیلوں پر پابندی کاعندیہ

48 / 100

فوٹو : فائل

کابل(ویب ڈیسک) افغانستان میں نئی طالبان حکومت نے خواتین کے کرکٹ سمیت بے پردگی والے کھیلوں پر پابندی لگانے کا عندیہ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مخالفین کے ردعمل کی وجہ سے اسلامی اقدار کو پامال نہیں کریں گے۔

افغان ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمداللہ واثق نے کہا ہے کہ خواتین کو کرکٹ سمیت کسی بھی ایسے کھیل کی اجازت نہیں دے سکتے جس میں ان کا جسم اور چہرہ ڈھکا ہوا نہ ہو ۔

احمداللہ واثق نےآسٹریلوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کا کھیلوں میں حصہ لینا مناسب نہیں ہے اور نہ ہی ضروری ہے اس کے بغیر بھی رہا جا سکتا ہے.

نائب سربراہ افغان ثقافتی کمیشن نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینی چاہیے کیونکہ کرکٹ کھیلتے ہوئے خواتین کا جسم اور چہرہ ڈھکا ہوا نہیں ہوتا اور یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

احمد اللہ واثق کا کہنا تھا یہ میڈیا کا دور ہے اور تمام لوگ تصاویر اور ویڈیوز دیکھتے ہیں، امارت اسلامی افغانستان خواتین کو کسی ایسے کھیل کی اجازت نہیں دے گی جس میں خواتین کا جسم نمایاں ہو۔

دو روز قبل افغانستان کی عبوری حکومت کا اعلان کیا گیا ہے جس میں ملا محمد حسن اخوند کو افغانستان کا وزیراعظم جبکہ ملا عبدالغنی برادر اور مولوی عبدالسلام حنفی کو نائب وزرائے اعظم مقرر کیا گیا۔

افغانستان میں طالبان کی اعلان کردہ عبوری حکومت میں بھی کسی خاتون رکن کو شامل نہیں کیا گیا جس پر یورپی یونین اور دیگر یورپی ممالک نے تشویش کا اظہار کیا.

دوسری طرف کابل میں خواتین کی جانب سے طالبان کے خلاف احتجاج کرنے کے باوجود ڈیوٹی پر موجود طالبان ردعمل دینے کی بجائے خواتین مظاہرین کی حفاظت کرتے نظر آئے.

Comments are closed.