جاوید اختربی جے پی کا طالبان سے موازنہ کرکے پھنس گئے،فلمیں بند

گھما پھرا کر موازنہ کرنے کے باوجود ریڈار پر آ گئے

55 / 100

فوٹو: انڈین ایکسپریس فائل

ممبئی( ویب ڈیسک)بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے ایم ایل اے رام کدم نے کہا ہے بھارتی لکھاری اور شاعر جاوید اختر نے جب تک ہاتھ جوڑ کر بے جے پی کے ماننے والوں سے معافی نہ مانگی بھارت میں جاوید اختر کی کوئی فلم نہیں چلنے دی جائے گی ۔

یم ایل اے رام کدم نے یہ ویڈیو بیان ٹوئٹر پر جاوید اختر کی طرف سے طالبان کا موازنہ بھارت کی انتہا پسند جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے کرنے پر دیا ہے جب کہ دوسری طرف شیو سینا نے بھی جاوید اختر پر تنقید کرتے ہوئے بیان کی مذمت کی ہے۔

اس حوالے سے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جاوید اختر نے 3 ستمبر کو بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کے ایک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ طالبان کی حمایت کر رہے ہیں وہ ہماری قوم کی مسلمان آبادی کا ایک چھوٹا سا حصہ ہیں جبکہ بھارت کی دائیں بازو کی جماعت کا نظریہ بھی جابرانہ ہے۔

http://

حقیقت میں جاوید اختر بی جے پی پر ہی تنقید کرنا چاہتے تھے لیکن خوف اور ڈر کی وجہ سے انھوں نے براہ راست بات کرنے کی بجائے طالبان کاسہارا لیتے ہوئے کہا تھا کہ جس طرح طالبان ایک اسلامی ریاست چاہتے ہیں، اسی طرح ایسے لوگ بھی ہیں جو ہندو راشٹر چاہتے ہیں

اپنی بات کو مزید گھماتے ہوئے جاوید اختر نے دیگر مذاہب کو بھی نتھی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تمام لوگ ایک ہی نظریے سے تعلق رکھتے ہیں، چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں، یہودی یا ہندو، لیکن اس کے باوجود وہ ہندو انتہا پسند تنظیموں کے ریڈار پر آگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جاوید اختر نے یہ بھی کہا تھا کہ ظاہر ہے کہ طالبان ظالم ہیں اور ان کے اقدامات قابل مذمت ہیں لیکن جو لوگ آر ایس ایس، وی ایچ پی اور بجرنگ دَل جیسی تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں سب ایک جیسے ہیں۔

دوسری طرف جاوید اختر کو اپنے مذکورہ بیان پر بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور دیگر ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے اوربھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے ایم ایل اے رام کدم نے تو لائن کھینچ دی ہے ۔

ایم ایل اے رام کدم نے اپنی ٹوئٹ کے کیپشن میں کہا کہ جاوید اختر کا بیان صرف شرمناک نہیں بلکہ آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد کے کروڑوں کارکنوں اور ان کروڑوں لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہے جو ان کے نظریے پر عمل پیرا ہیں۔

ویڈیو بیان میں بی جے پی کے ایم ایل اے نے کہا کہ جاوید اختر بیان دینے سے پہلے کم از کم یہ تو سوچتے کہ اسی نظریے سے جڑے لوگ آج ملک چلارہے ہیں اور ‘راج دھرم’ پورا کررہے ہیں،انھوں نے کہا کہ اگر نظریہ طالبانی ہوتا تو کیا وہ ایسی بیان بازی کرپاتے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا بیان کتنا کھوکھلا ہے۔

بی جے پی رہنما نے جاوید اختر سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک جاوید اختر ہاتھ جوڑ کر اس قوم کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والوں سے معافی نہیں مانگتے ہم تب تک ان کی فلمیں چلانے کی اجازت نہیں دیں گے،ادھربھارت کی ایک اور انتہا پسند جماعت شیو سینا نے بھی جاوید اختر کے بیان پر تنقید اور آر ایس ایس کی حمایت کردی ہے۔

شیو سینا کے حوالے سے بھی این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ شیو سینا نے اپنے حامی اخبار میں شائع اداریے میں کہا کہ جاوید اختر نے ان دونوں جماعتوں کا موازنہ کرکے غلطی کی،آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہندو راشٹرا کے نظریے کی حمایت کرنے والے طالبان مائنڈ سیٹ کے ہیں؟ ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔

شیو سینا کی طرف سے کہاگیا ہے کہ ہم طالبان کے ساتھ یہ موازنہ قبول نہیں کریں گے، انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی رکن کی جانب سے معافی کے مطالبے کے بعد ممبئی میں جاوید اختر کی رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔

Comments are closed.