پوری دنیا کو افغانستان کی مدد کرنی چاہئے ، وزیراعظم


اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دیوالیہ ہوتے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا، قانون کی حکمرانی ہماری اولین ترجیح ہے، ہم نے ماضی کی طرح کسی کیلئے استعمال نہیں ہونا، پہلے امریکہ کے اتحادی بن کر تباہی کے سواء کیا ملا۔

کنونشن سینٹر میں حکومت کی تین سالہ کارکردگی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یو تھ کیلئے یہ پیغام ہیں ہم پانچ وقت کی نماز میں ہم ایک چیز مانگتے ہیں کہ اللہ ہمیں اس راستے پر لگا جن آپ نے نعمتیں بخشیں ان پر نہیں جو تباہ ہوئے ، انھوں نے کہا یہ فلسفہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ہماری فارن پالیسی ہے امن کا ساتھ دیں گے کسی کی جنگ کا ساتھ نہیں دینا، انھوں نے کہا کہ افغانستان میں جو کچھ ہوا سب نے دیکھا، افغان فورسز نے کرپٹ حکومت کیلئے لڑنا پسند نہیں کیا، افغانوں کی تاریخ ہے وہ غیر ملکی طاقتوں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان میں جو حالات ہے ہم سمیت پوری دنیا کی کوشش ہونی چایئے کہ وہ افغانوں کی مدد کریں، طالبان نے سب کو معاف کردیا، کہہ دیا ہماری سرزمین کسی کے استعمال نہیں ہوگی اس کے باوجود لوگ اس پر وقت سے پہلے شک کااظہار کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جب طالبان سب کو شامل کرکے امن کی بات کررہے ہیں تو ان کی مدد کرنا بنتا ہے کیونکہ اب وہ خواتین سمیت سب کے حقوق کی بات کررہے ہیں اور سب کو ساتھ لے کرچلنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا اوپر جانے کاایک ہی راستہ ہے کہ ہم اپنی غلطیوں سے سیکھیں ، میں پاکستان میں ایک ہی لیڈر کو مانتاہوں اور وہیں قائد اعظم ہیں ، لیڈر وہ ہوتاہے جو جدوجہد کرتاہے ، انھوں نے اپنی حکومت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ابتدائی تین سال مشکل دن ہیں۔

ہمیں 20ارب ڈالر کے کرنٹ خسارہ کا سامنا تھا اگر ہمیں چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ساتھ نہ دیتے تو ہمیں مشکل ترین صورتحال میں پھنس جاتے ، ہماری ٹیم بھی نئی تھی، مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ، پیسہ واپسی کیلئے شرائط بھی لگائی جاتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بھارت نے جب پلوامہ واقعہ کے بعد ہمارے علاقے پر حملہ کیا تو پاک فوج کے دلیر ینہ جواب نے احساس دلایا کہ پاک فوج کی اہمیت کیاہے ، مگر بد قسمتی مافیا نے فوج کے خلاف پراپیگنڈا کیا۔


انھوں نے کہا کہ ماضی میں میں نے بھی فوج پر تنقید کی لیکن میری تنقید غلطیوں پر تھی فوج کو نیچا دکھانے کیلئے نہیں، انھوں نے کہا یہاں کچھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو فوج کو ہدف بناتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ طاقتور فوج ہی تھی جس کی وجہ سے میں نے مودی کو پیغام دیا کہ منہ تو ڑ جواب دیا، وزیراعظم نے کورنا وائرس کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا یورپ ، بھارت میں لاک ڈاون ہوا تو ہمارے لئے بھی مشکل وقت تھا لیکن ہم نے اقدامات کے ساتھ عوام کا بھی سوچا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت کچھ ہمارے لوگ بھی دباو میں آگئے لیکن میں نے غریبوں کاسوچا اور اللہ پاک نے ہمیں بچا لیا، انھوں نے کہا ورلڈ اکنامک فورم اور ڈبلیو ایچ او نے ہماری تعریف کی ، اکنامسٹ نے پاکستان کی تعریف کی جس نے معیشت بھی سنبھالی اور عوام کو بھی۔

خسارہ 20ارب سے کم ہو کر1,8ارب پررہ گیاہے ، ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر27ارب ڈلرزتک پہنچ گئے ہیں،انھوں نے کہا کہ جب ہم خرچے کم کرتے ہیں تو مشکل وقت سے نکلنے کیلئے ایسا کرنا پڑتاہے مجھے پتہ لوگ مشکل وقت سے گزرے ہیں۔

ہماری ٹیکس وصولیاں3ہزار سات سو ارب تھی یہ 4ہزار آٹھ ارب ہے، بیرون ملک پاکستانیوں نے ہمیں مشکل سے نکالا، پہلے وہ 19.9ارب ڈالر بھیجتے تھے آج29.9ارب ڈالر بھیجتے ہیں، تعمیرات اور زراعت میں ریکارڈ بہتری آئی۔

وزیراعظم نے کہاکوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی ، اس کیلئے انھوں نے آصف زرداری کی حکومت میں عدم گرفتاری اور حکومت سے باہر ہوتے ہی گرفتاری کی مثال دی۔

عمران خان نے کہا کہ یہ ہماری پہلی حکومت ہے جس نے فیصلہ کیا کہ نیچے سے لوگوں کو اوپر اٹھائیں گے اور یہ مدینہ کی ریاست کا تصور بھی تھا،انھوں نے احساس پروگرام کو غریبوں کو اوپر اٹھانے کی طرف اہم قدم قراردیا، عالمی اداروں نے بھی ہمارے شفاف پروگرام کی تعریف کی۔

انھوں نے کہا دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی باہر سے آکر عورتوں کو حقوق دلائے اور اس کیلئے ہم خواتین کو تعلیم دینی ہیں وہ شعور ہوں گی تو حقوق ملتے جائیں گے، عورتوں کوجائیداد میں حصہ کیلئے بھی کام کررہے ہیں۔

نوجوانوں کو سود کے بغیر قرضے ، خاندان کے ایک فرد کو قرضہ، ہیلتھ کارڈ ، ٹیکنیکل ایجوکیشن دیں گے، غریب خاندان گھر، کسانوں کیلئے کسان کارڈ ملے گا تو وہ اس پر ریلیف حاصل کر سکیں گے۔

انھوں نے کہا یہ یکساں نصاف تعلیم مشکل کام تھا لیکن ہماری حکومت نے یکساں نصا ب کی شروعات کردی ہیں ، آئندہ دسویں تک سیرت نبوی ﷺ بھی پڑھائیں گے کیونکہ مسلمانوں کی تاریخ میں یہ کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے کردار سازی ہو گی۔

موبائل فون کے بھی بڑے فائدے ہیں لیکن اس کے بھی منفی اثرات پیدا ہوئے ہیں تو پولیس رپورٹ کے مطابق زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، مینارپاکستان میں جو ہوا یہ بہت شرمناک ہے اور یہ تربیت نہ ہونے سے ہوا ہے اس لئے کرداری سازی ضروری ہے۔

Comments are closed.