احسان مانی کا استعفیٰ منظور، رمیض راجہ نئے چیئرمین پی سی بی مقرر

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے احسان مانی کااستعفیٰ منظور کرکے سابق کپتان رمیض راجہ کی بطور چیئرمین پی سی بی تقرری کی منظوری دے دی ہے اور انھیں فون کرکے نئی ذمہ داری سے آگاہ کیاگیا۔

احسان مانی نے بطور چیئرمین پی سی بی مزید کام کرنے سے معذرت کرلی تھی جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سے حالیہ ملاقات میں اصولی فیصلہ کے تحت رمیض راجہ کو چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بنانے کی منظوری دی گئی۔

وزیراعظم آفس نے رمیض راجہ کو ٹیلی فون کرکے چیئرمین پی سی بی بنانے کی اطلاع دی جس کے بعد سابق کپتان نے غیر ملکی ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے پی سی بی چیئرمین کا عہدہ قبول کرلیا ہے۔

رمیض راجہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی سی بی بننا میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے، بہتری کا حصول میرا ہدف ہے، بعد میں رمیض راجہ نے جیونیوز سے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے اعتماد پر شکر گزار ہوں، مجھے سپورٹ اور دعاوں کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ سابق کرکٹر رمیز راجہ 1984 سے 1997 تک پاکستان ٹیم کا حصہ رہے، انہوں نے پاکستان کی جانب سے 57 ٹیسٹ اور 198 ون ڈے کھیلے وہ کپتان بھی رہے اور1992میں ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔

میڈیاسے ٹیلی فون گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ وہ مزید اس عہدے پر کام نہیں کرناچاہتے اور انہوں نے اپنے اس فیصلے سے وزیراعظم ہاؤس کو بھی آگاہ کیا۔

احسان مانی نے کہا آئندہ چیئر مین پاکستان کرکٹ بورڈ کون ہوگا اس کے نام کا اعلان وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے کیا جائے گا، انہوں نے مزید سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے ٹیلی فون بند کردیا۔

احسان مانی کے انکار کے بعد اب رمیز راجہ کے چیئر مین پی سی بی بننے کی راہ ہموار ہوئی تاہم حتمی فیصلہ اب وزیراعظم عمران خان نےکیا۔

واضح رہے اس سے قبل یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ وزیراعظم عمران خان چیئرمین پی سی بی کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ 2 روز قبل وزیراعظم عمران خان سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی اور سابق کرکٹر و کمنٹیٹر رمیز راجہ نے ملاقات کی تھی ۔

ذرائع کا کہناہے کہ میڈیا میں کنٹریکٹ میں توسیع نہ ملنے کی خبروں کے پیش نظر احسان مانی کی طرف سے یہ فیصلہ کیا گیاہے کہ وہ مزید کام نہیں کریں گے اسی لئے انھوں نے متعلقہ حکام کو آگا کیا ہے تاہم ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

Comments are closed.