طالبان جنگ جیت چکے ان سے بات کرنا ہوگی، یورپی یونین


اسلام آباد( ویب ڈیسک)یورپی یونین نے اعتراف کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان جنگ جیت چکے ہیں اس لیے ان سے بات کرنا ہو گی اس کیلئے ضروری ہے کہ طالبان یورپی یونین کے تعاون حاصل کرنے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کریں۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس جس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا، خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے جوزف بوریل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ہم طالبان کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں۔

انھوں نے باور کرایا کہ افغانستان میں ہم خواتین اور لڑکیوں کا تحفط یقینی بنانے کے لیے ان سے ہر مسئلے ہر بات کریں گے کیونکہ اس کے لیے ہمیں ان سے بات کرنی پڑے گی، دوسری طرف افغانستان نے بھی عالمی برادری سے تعلقات استوار کرنے اور انسانی حقوق کی پاسداری کااعلان کیاہے۔

یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان حکومت سے صرف اسی صورت میں تعاون کریں گے اگر وہ بنیادی حقوق کا احترام اور اپنی سرزمین دہشت گردوں کو استعمال نہیں کرنے دیں گے، یورپی یونین کی ترجیح کابل سے اپنے عملے اور افغان مددگاروں کا انخلا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت یورپی یونین کے لیے کام کرنے والے افراد کی اہلخانہ سمیت تعداد 400 کے لگ بھگ ہے،اسپین نے افغانستان سے آنے والے ان افراد کو ابتدائی طور پر اپنے پاس ٹھہرانے کی ذمے داری قبول کی ہے۔

جوزف بوریل نے کہا کہ اس کے بعد انہیں ان یورپی ممالک میں بھیجا جائے گا جو انہیں پناہ دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں، افغان عوام کے لیے امداد کا سلسلہ ناصرف جاری رکھا جائے گا بلکہ اس میں اضافہ بھی کیا جائے گا ۔

انھوں نے واضح کیا کہ ہم جو کہہ رہے ہیں یہ امداد حکومت کو صرف شرائط پوری کرنے پر ہی دی جائیں گی،ان کا کہنا تھا کہ مہاجرین کے ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے جلد مذاکرات کا عمل شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ، ہمیں کابل میں حکام سے رابطے میں رہنا ہو گا، طالبان نے جنگ جیت لی ہے لہٰذا ہمیں ان سے بات کرنا ہو گیا،افغانستان پر طالبان کے قبضے کے عالمی سیاست پر اثرات مرتب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب یورپی یونین کو پاکستان، چین، ترکی، ایران اور روس کے ساتھ زیادہ باریک بینی سے کام کرنا ہو گا کیونکہ ہم جنگ کے بعد امن اور انسانی حقوق کی پاسداری کے خواہش مند ہیں۔

عالمی برادری سے تعلقات چاہتے ہیں ، انسانی حقوق کااحترام ہوگا، ترجمان طالبان

ادھر کابل میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم کسی تنازع اور جنگ کو دہرانا

نہیں چاہتے ہیں، اسی لیے امارت اسلامی کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، تمام دشمنیاں ختم ہوچکی ہیں، پرامن رہنا چاہتے ہیں۔

ترجمان نے کہا ہمارے ملک کے لوگ انتظار کر رہے ہیں، میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مشاورت کے بعد بہت جلد مضبوط اسلامی حکومت قائم ہوگی، افغانستان خصوصاً کابل کی سیکیورٹی ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ وہاں سفارت خانے ہیں۔

ترجمان طالبان نے کہا کہ امریکا سمیت عالمی برادری کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا، ہم اپنے ہمسائیوں، خطے کے ممالک کو بتانا چاہتے ہیں کہ کسی کو ہماری سرزمین دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انھوں نے واضح کیا کہ، جن علاقوں میں سفارت خانے ہیں وہاں مکمل سیکیورٹی ہوگی، پورے ملک میں سیاسی نمائندوں، سفارت خانوں، مشنز، بین الاقوامی اداروں اور امدادی اداروں کو یقین دلاتے ہیں کہ کسی کو آپ کی سیکیورٹی خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Comments are closed.