طالبان کابل میں داخل، اقتدار کی پرامن منتقلی کیلئے مزاکرات جاری

فوٹو: ٹوئٹر


کابل( زمینی حقائق ڈاٹ کام) تازہ ترین رپورٹس کے مطابق افغان طالبان مختلف اطراف سے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہو گئے ہیں تاہم انھوں نے اعلان کیاہے کہ وہ طاقت یا جنگ کے زور پر دارالحکومت پر قبضہ نہیں کریں گے ، دوسری طرف افغان صدارتی محل میں طالبان اور افغان انتظامیہ کے مزاکرات بھی جاری ہیں اور اشرف غنی کے استعفیٰ کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔

افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار مرزاکوال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان کے کابل پہنچنے کے بعد اقتدار پرامن طریقے سے منتقل ہو گا اور اس کے لیے مذاکرات جاری ہیں انھوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ خوفزدہ نہ ہوں اقتدار کی منتقلی پرامن ہو گی،افغان وزارت داخلہ نے بھی طالبان جنگجو کابل داخلے کی تصدیق کی ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے امریکہ کے خصوصی ایلچی رمدے خلیل زاد ، مغربی سفارتکاروں اور حکومتی شخصیات کے ساتھ ہنگامی ملاقاتیں شروع کی ہوئی ہیں ، افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی کسی بھی وقت استعفیٰ دے سکتے ہیں یہ ملاقاتیں ان کی باحفاظت نکلنے اور آئندہ کے لایحہ عمل کیلئے کی جارہی ہیں۔

افغان میڈیا کی رپورٹس میں بتایا جارہاہے کہ صدارتی محل میں ہونے والے مزاکرات میں اقتدار کی منتقلی پر رضامندی کی صورت میں افغانستان کی موجودہ قیادت کے جانے کے بعد دوحہ سے طالبان سیاسی رہنما ملا عبدالغنی برادر بھی کابل پہنچ جائیں گے۔

عینی شاہدین کے مطابق جن اطراف سے اب تک مسلح جنگجو کابل داخل ہوئے بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم طالبان جنگجو بھی مزاکرات میں فیصلہ کے منتظر ہیں، کابل شہر کے بعض علاقوں میں دیوروں پرخوش آمد طالبان کے چاٹنگ بھی کی جارہی ہے ،شہری طالبان کے پرامن داخلے کے اعلان کا خیر مقدم کررہے ہیں۔

ترجمان کے مطابق طالبان نے جنگجوؤں کو حکم دیا ہے کہ کابل میں تشدد سے گریز کریں اور ایسے لوگوں کو حفاظتی مقامات پر منتقل ہونے دیں جو دارالحکومت سے نکلنا چاہتے ہیں، دوسری طرف امریکی سفارتی عملے کی واپسی کا آپریشن جاری ہے۔

طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور بغیر گولی چلائے کابل میں داخل ہونے کیلئے عمائدین کے زریعے اہم حکومتی شخصیات سے بات چیت جاری ہے ، جلال آباد سمیت دیگر صوبائی ہیڈکوارٹرز میں بھی پہلے مزاکرات کر کے طالبان بغیر لڑائی داخل ہوئے تھے۔

ذرائع کے مطابق جلال آباد میں طالبان رات کو شہر میں داخل ہو گئے تھے تاہم قبائلی عمائدین کے ذریعے طالبان اور گورنر کے درمیان معاہدہ طے پا یا تھا کہ جلال آباد صبح پرامن طور پر طالبان کے حوالے کر دیا جائے گا ۔

ادھرصوبہ پکتیکا کے دارالحکومت پر طالبان کے قبضہ کے بعد سیکورٹی اہلکار پی آر ٹی نامی فوجی مرکز موجود تھے،طالبان کی قبائلی عمائدین کے ذریعے دعوت قبول کرتے ہوئے صوبائی پولیس چیف سمیت سینکڑوں اہلکاروں نے سرنڈر کر دیا۔

طالبان نے اب تک افغانستان کے 34 میں 25 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیاہے اور نظام سنبھالنے کے ساتھ ساتھ احکامات بھی جاری کئے جارہے ہیں،قندھار کے طالبان گورنر حاجی وفا نے شہر میں لوٹ مار کے خاتمے اور نظم و ضبط کی بحالی کے لیے خصوصی دستہ تشکیل دیا جو شہر میں گشت کررہاہے۔

طالبان کا عام معافی کااعلان، شہریوں کی شکایات سننے کیلئے نمبر جاری

سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کی طرف سے جاری اعلامیہ میں عام معافی کا بھی اعلان کیا گیاہے اور انھوں نے واضح کیاہے کہ ہمارے دروازے حملہ آوروں کی مدد کرنے والوں اور کابل انتظامیہ کے ساتھ کھڑے رہنے والے افراد کیلئے بھی کھلے ہیں۔

قندھار میں طالبان رہنماوں کی صحافیوں سے ملاقات

ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی امارات افغانستان کے دروازے ان تمام افراد کے لیے کھلے ہیں، پہلے بھی معافی دی، ایک بار پھر دعوت دیتے ہیں کہ آئیں اور قوم و ملک کی خدمت کریں۔

ادھر قندھا ر میں طالبان رہنماوں نے طالبان کلچرل کمیشن کے ذمہ داران نے قندھار میں ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات کے صحافیوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ صحافیوں کو حسب معمول اپنا کام جاری رکھنے کا کہا گیا ہے

ہرات میں طالبان کے غالب آنے کے بعد طالبان کی طرف سے عوام الناس کیلئے ایک فون نمبر جاری کیا گیاہے جس میں عوام سے کہا گیاہے کہ اس نمبر پر طالبان فائٹرز کی بدسلوکی یا کسی دوسری شکایت اور مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا جا سکتا ہے۔

اب تک جن صوبوں پر طالبان نے قبضہ کیا ہے ان میں نمروز، جوزجان، سریل، تخار، قندوز، سمنگان، فراہ، بغلان، بدخشاں، غزنی، ہرات، بادغیس، قندھار، ہلمند، غور، اروزگان، زاہل، لوگر، پکتیکا اور کنڑ دیگر شامل ہیں۔

Comments are closed.