افغان آرمی چیف برطرف، فورسز کے ہتھیار ڈالنے کاسلسلہ جاری

فوٹو:فائل


کابل (زمینی حقائق ڈاٹ کام )افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان کے آرمی چیف ولی محمد احمدزئی کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے جب کہ ان کی جگہ جنرل ہیبت اللہ علی زئی کو نیا آرمی چیف بنا دیاگیاہے ۔

افغان آرمی چیف کی برطرفی کے حوالے سے افغان میڈیا نے خبر دی جب کہ نئے بنائے جانے والے آرمی چیف جنرل ہیبت اللہ علی زئی تعینات کئے گئے ہیں ، دلچسب بات یہ ہے کہ طالبان کے عسکری سربراہ کا نام بھی ہیبت اللہ ہی ہے۔

دوسری طرف صدر اشرف غنی بلخ کے دارالحکومت مزارشریف پہنچے ہیں اور عبدالرشید دوستم، بلخ کے سابق گورنر عطا محمد نور، صدارتی مشیر محمد محقق اور سابق جہادی لیڈر جمعہ خان ہمدرد سے ملاقاتیں کی ہیں ۔

مزار شریف:اشرف غنی عبدالرشید دوستم اور دیگر رہنماوں سے ملاقات کررہے ہیں، فوٹو: افغان لوگ

ان ملاقاتوں میں شمالی افغانستان میں سکیورٹی صورتحال اور طالبان کے مقابلے پر تبادلہ خیال خیال کیا گیا اور طالبان کی پیش قدمی روکنے کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی بات چیت کی گئی۔

مزارشریف میں صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات میں شمالی اور شمال مشرقی صوبوں کو طالبان سے واپس لینے کی منصوبہ بندی کی گئی،افغان میڈیا کے مطابق جنرل عبدالرشید دوستم نے دعویٰ کیاہے کہ غیرملکیوں اور دشمن کو بھاگنے کا موقع نہیں دیں گے۔

ذرائع کے مطابق افغان صدر اشرف غنی بہت ذہنی الجھاو کا شکار ہیں کیونکہ ملک کے مختلف علاقوں پر نہ صرف طالبان قابض ہوتے جارہے بلکہ افغان فورسز کے اہلکار بغیر لڑے ان کے سامنے ہتھیار ڈالتے جارہے ہیں۔

صوبے فاراہ، ،بدخشاں ، بغلان ،نمروز ،جوزجان، قندوز، سرائے پل، تخار اورسمنگان پرطالبان کا قبضہ ہے جب کہ ایبک، قندوز، تالقان، شبرغان او ر زَرنج بھی طالبان کے زیر قبضہ آچکے ہیں۔

ادھرقندوز کے بعد بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد میں بھی افغان فورسز کے سرنڈر کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے افغان فورسز کے اہلکار ٹینکوں، ہمویز اور اپنی گاڑیوں و اسلحہ سمیت طالبان کے سامنے سرنڈر کر رہے ہیں۔

قندوز ائیرپورٹ پر افغان فوجی گروہ در گروہ طالبان کے سامنے سرنڈر کر رہے ہیں، بتایا جاتاہے کہ طالبان نے انھیں جان و مال کے تحفظ کی ضمانت دی ہے، اور انھیں خوش آمدید کہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق قندوز شہر پر طالبان نے قبضہ کر لیا تھا، اور افغان فورسز کے اہلکار قندوز ائیرپورٹ پر چلے گئے ہیں حیرت انگیز پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ افغان فورسز کے اہلکار اسلحہ سمیت ہتھیار ڈالتے ہیں اور خوشی خوشی طالبان کااختیار تسلیم کرتے جارہے ہیں۔

فغانستان میں موجود امریکی سفیر راس ولسن نے افغان وزیرخارجہ حنیف اتمر سے ملاقات کی ہے جس میں تازہ ترین سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جب کہ امریکا کے صدر جو بائیڈن نے افغان رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف متحد ہو کر لڑیں۔

صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے، افغان حکومت کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

Comments are closed.