صحیح حکمت عملی بناتے تو نوازشریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم ہوتے، شہبازشریف


اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنے استعفے کی خبروں کو جعلی قرار دیتے ہوئے واضح کیاہے کہ غائب نہیں ہوں منظر پر موجود ہوں ، ن لیگ ہمارا گھر ہے جسے نواز شریف نے محنت سے بنایا میرے قائد نواز شریف ہی ہیں اور ہر بات میں ان سے مشاورت کرتا ہوں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ ہم نہیں کہہ رہے ہم فرشتے ہیں ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں،ہمارے ملک کے سیاستدان بھی استعمال ہوئے ہم سیاستدان آلہ کار بنے اس حمام میں سب ننگے ہیں تاہم ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میری رائے کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ کوئی بھی ہو ہمیں ملک کی خاطر اپنی انا کو ختم کرنا ہوگا،حکمت عملی بناتے تو نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم ہوتے، انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ غلام اسحاق خان اور اس کے بعد پرویز مشرف نے بھی مجھے وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی تھی۔

مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ جتنی سپورٹ عمران خان حکومت کو ملی، اس کا 100واں حصہ بھی کسی کو نہیں ملا، لیکن اتنی سپورٹ کے باوجود ملکی حالات خراب ہیں، ہمیں ملک کیلئے ذاتی انا کو ختم کرنا ہوگا، آئیں ماضی کی تلخیوں کو دفن کریں۔

شہباز شریف نے کہاپی ڈی ایم بنی اور ٹوٹ بھی گئی، ان دنوں میں جیل میں تھا۔ اب میں بطور اپوزیشن لیڈر تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہوں، اگر اپوزیشن باہر اکھٹی نہیں ہوتی تو اسے کم از کم پارلمینٹ میں اکھٹے ہونا چاہیے،گرفتاریوں سے میر ی سوچ نہیں بدلی ،عمران خان کا بس چلے تو اب بھی گرفتار کرا دیں۔

کارگل کے حوالے سے ایک اہم سوال پر کہاکہ کارگل معاملے پر نواز شریف کو کہا کہ پرویز مشرف کو امریکا ساتھ لے جائیں بھائی مان بھی گئے تھے لیکن ایک دوست نے اس کی مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ ہمیں جیلوں میں ڈالنے کا فیصلہ فرد واحد مشرف کا تھا،نیب نے مجھے دو دفعہ گرفتار کیا مجھ پر سختیاں بھی کی گئیں۔

شہباز شریف نے 2018 الیکشن سے متعلق سوال پر کہاکہ اگر 2018 کے انتخابات سے قبل مشاورت کے بعد صحیح حکمت عملی بناتے تو نوازشریف چوتھی مرتبہ ملک کے وزیراعظم بن جاتے،ان کا کہنا تھاکہ میری رائے کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، کوئی بھی ہو ہمیں ملک کیلئے ذاتی انا کو ختم کرنا چاہیے۔

مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، کسی ایک ادارے یا فرد کا قصور نہیں، اگر ماضی میں پھنسے رہیں گے تو آگے نہیں بڑھ سکیں گے،انھوں نے کہا کہ میں تو چاہتا ہوں اپنی ذاتی انا کو ختم کریں، لوگوں کے دکھوں کا مداوا کریں اور ملک کے حالات تبدیل کریں۔

Comments are closed.