نور مقدم قتل ہونے سے 2دن قبل ہی گھر سے غائب تھی

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)نور مقدم کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔اطلاع ملنے پر پولیس نے ملزم ظاہر کو موقع سے گرفتار کیا جس سے پستول بھی برآمد ہوا.

ایس ایس پی انویسٹگیشن عطاء الرحمان نے اے ایس پی کوہسار آمنہ بیگ کے ہمراہ نور مقدم قتل کیس سے متعلق پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس کے فرانزک ماہرین نے موقع واردات سے تمام ثبوت اکٹھے کر لیے ہیں۔

ایس ایس پی انوسٹی گیشن اسلام آباد عطاالرحمٰن نے سابق سفارت کار کی بیٹی کے قتل کی ابتدائی تفتیش سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نور مقدم کی ظاہر کے ہاتھوں قتل کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ملزم کو کو گرفتار کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر ہماری نیشنل فارنزک سائنس ایجنسی نے وہاں سے فرانزک شواہد جمع کیا اور پوری کوشش کی ہے کہ کوئی معمولی شواہد بھی ضائع نہ ہوں تاکہ کسی کو بھی فائدہ نہ مل سکے۔

یہ کیس پولیس کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ملزم پولیس کی حراست میں ہے اور عدالت نےریمانڈ پر دے رکھا ہے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق نور مقدم دو دنوں سے اپنے گھر پر نہیں تھی.

اسلام آباد میں قتل ہونے والی نور مقدم

نور مقدم کی گھر میں موجود نہ ہو نے کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ایک رہائشی کی جانب سے تھانے میں وقوعہ کے متعلق کال کی گئی جبکہ اس وقوعہ سے متعلق کوئی چشم دید گواہ سامنے نہیں آیا۔

قتل کرتے وقت ملزم ہوش و حواس میں تھا نشے میں نہیں تھا۔جو آلہ قتل برآمد ہوا ہے وہ ایک چھری ہےتاہم ملزم سے پسٹل بھی برآمد ہوا ہے جبکہ تفتیش میں فا ئرنگ سامنے نہیں آئی۔

انھوں نے بتایا کہ متاثرہ فیملی سے آئی جی اسلام آباد نے ملاقات کی اور ایک سپیشل ٹیم بھی بنائی جو تحقیقات کر رہی ہے۔ ہم متاثرہ فیملی کیساتھ کھڑے ہیں۔

پولیس کی جانب سے تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے متاثرہ فیملی کو انصاف دلایا جائے گا، ذرائع کے مطابق ملزم اس واردات سے قبل بھی جرائم کا مرتکب ہو چکا ہے.

 ان کا کہنا تھا کہ ہماری ابتدائی تفتیش کے مطابق نور مقدم دو دنوں سے گھر میں نہیں تھی لیکن جس رات کو وقوعہ ہوا ہے، اس حوالے سے ملازمین سے بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ وہ کتنے دنوں سے یہاں موجود تھی۔

ایس ایس پی انوسٹی گیشنز نے کہا کہ 20 جولائی کی رات کو واقعہ ہوا اور ہمیں یہاں کے کسی رہائشی سے فون کرکے اطلاع دی، تھانے سے بمشکل 10 منٹ کا فاصلہ ہے تو جلد ہی پہنچی ہے۔

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون،فور میں ایک گھر میں سابق پاکستانی سفارت کار کی بیٹی کو قتل کردیا گیا تھا۔

مقتولہ کی شناخت نور مقدم کے نام سے ہوئی تھی جو سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی تھیں اور ان کی عمر 27 برس تھی۔

پولیس نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ لڑکی پر فائرنگ کے بعد تیز دھار آلے سے بھی وار کیا گیا جبکہ واقعے میں ایک اور شخص زخمی ہوا اور واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر لڑکی کے ایک دوست ظاہر ذاکر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو ملک کے معروف تاجر کا بیٹا ہے۔

Comments are closed.