گلیات کا نام گلیات کیوں ہے؟

آمنہ سردار

آج اس پر تھوڑی سی بات کرتی ہوں اور ان تمام گلیوں کا ذکر بھی جو ایبٹ آباد سے مری کے درمیان واقع ہیں۔۔۔ ایبٹ آباد سے اگر مری تک کا سفر کیا جائے تو درمیان میں بہت سی گلیاں آتی ہیں۔۔۔۔ان ہی کے نام پر اس علاقے کو گلیات کا نام دیا گیا ہے۔

یہ لغوی معنوں میں گلیاں نہیں ہیں بلکہ کچھ ایسے مقام یا چھوٹے چھوٹے مضافاتی علاقے یا دیہات ہیں جو صوبہ خیبرپختونخوا کی سرحد باڑیاں تک کے راستے میں موجود ہیں۔۔۔ان میں کچھ تو مین روڈ پرتھوڑے تھورے فاصلے پر واقع ہیں.

کچھ دیہات لنک روڈز پر ہیں ۔۔۔میں پہلے ان سب کے نام اور پھر ان میں سے کچھ کا مختصر سا تعارف پیش کرتی ہوں۔

بیرن گلی۔۔بنج گلی۔۔برمی گلی۔۔دیار گلی۔۔۔سوار گلی۔۔کٹھا گلی۔۔سانگھڑ گلی۔۔سجن گلی۔۔۔۔چہڑھ گلی۔۔۔۔باڑا گلی۔۔نتھیا گلی۔۔ڈونگا گلی۔۔کوزہ گلی ۔۔خیرا گلی ۔۔۔ ۔چھانگلہ گلی۔۔۔۔سرن گلی، کیالی نی گلی، بازار گلی، چوٹا گلی، بکوٹے نی گلی، باڑیاں نی گلی..چوٹا گلی ۔۔دیاراں نی گلی۔۔۔کھولیاں نی گلی

ہرنوعزیز آباد سے کچھ آگے بائیں ہاتھ مہاراں کے راستے جاتے ہوئے آگے بیرنگلی واقع ہےجسمیں مذید کچھ اور گلیاں بھی ہیں جیسے بنجگلی، دیارگلی،. برمیگلی۔۔۔۔اور اگر بیرن گلی سے ٹھنڈیانی کی طرف جائیں توراستے میں کٹھاگلی واقع ہے۔

سانگھڑگلی ٹھنڈیانی کیطرف جاتے ہوئے بائیں جانب واقع ہے ۔۔ایبٹ آباد سے مری جاتے ہوئے بگنوتر سے اوپر کے علاقے کو اپر گلیات اور اس سے نیچے کے علاقے کو لوئر گلیات کہا جاتا ہے۔۔۔سجن_گلی کالاباغ سے نگری بالا کی طرف آتے ہوئےراستے میں آتی ہے۔

چہڑھگلی حویلیاں سے سجی کوٹ کی طرف آتے ہوئےراستے میں ہے ۔۔۔میرن جانی سے ڈیڑھ کلو میٹر نیچے چوٹاگلی ہے یہ یوسی نملی میرا کا ٹاپ ہے۔ برش ٹریک جو بکوٹگلی سے شروع ہوتا ہے چوٹا گلی آ کر باقاعدہ موڑ لگتا ہے اور یہاں سے یہ لمبا ڈنہ ڈگری بنگلہ کی طرف مڑ جاتا ہے.

باڑاگلی مین روڈ پہ راستے میں ہے جہاں بائیں ہاتھ کچھ اونچائی پر انگریزوں کے زمانے کی بنی ہوئی عمارات موجود ہیں جو ابھی پشاور یونیورسٹی کا سمر کیمپ ہیں۔۔
نتھیاگلی اس سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔۔جوکہ ایک پر رونق بازار ہے۔

اسمیں رہائشی علاقہ بھی ہے اور متعدد چھوٹے بڑے ہوٹلز۔۔موٹلزاور ریسٹورانٹ۔۔۔اور ریسٹ ہاوُسز موجود ہیں۔۔۔۔ہوٹل گرینز ۔۔۔۔ہوٹل ایلیٹس ۔۔۔سمر ریازرٹ وغیرہ زیادہ مشہوراور بڑے ہوٹل ہیں۔۔۔۔اسکے علاوہ یہاں سرکاری ریسٹ ہاوُسز بھی ہیں۔

پولیس ریسٹ ہاوُس بہت خوبصورت عمارت پر مشتمل ہے ۔۔۔اسکے علاوہ یہاں وزیر اعلیٰ ہاوُس ۔۔۔سپیکر ہاوُس اور گورنر ہاوُس موجود ہیں۔۔۔۔۔تمام عمارات خوبصورتی کا منہ بولتا ثبوت ہیں لیکن گورنر ہاوُس کا کوئی ثانی نہیں۔

اس سے آگے ڈونگاگلی ہے ۔۔۔۔جہاں سے مشہور چوٹی مشکپوری کا راستہ ہے اور یہیں پہ واکنگ ٹریک بھی ہے جو ایوبیہ تک جاتا ہے ۔۔یہ ایک حسین ٹریک ہے۔۔۔۔ مذید آگے بڑھیں تو کوزہ_گلی اور خیراگلی واقع ہیں۔

ایوبیہ سے خانسپور کی طرف جائیں تو راستے میں چھانگلہ_گلی آتی ہے ۔۔۔ہزارہ ڈویژن سے باہر گھوڑاگلی واقع ہے جو کہ پنجاب میں شامل ہے جہاں انگریزوں کے زمانے کا سکول لارنس کالج واقع ہے۔

Comments are closed.