ازبکستان کیساتھ مزار شریف سے پشاور تک573 کلومیٹر ریلوے منصوبے کا معاہدہ

تاشقند(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم کے دورہ کے دوران پاکستان اور ازبکستان نے کابل کے راستے مزار شریف سے پشاور تک573 کلومیٹرطویل ریلوے منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کر دیئے.

اس منصوبے پر 5ارب ڈالرخرچ آئیں گے مزار شریف افغان ازبک سرحد سے متصل شہر ہے جہاں سے تاشقند کا زمینی فاصلہ 469کلو میٹر ہے. اس نئے منصوبے سے پاکستان کی رسائی وسطی ایشیا‘روس اور مشرقی یورپ کے ممالک تک ہوجائے گی.

منصوبے میں پاکستان ازبکستان اور افغانستان کے علاوہ ممکنہ طور پرروس اور چین سمیت وسط ایشیا کے کئی ممالک شامل ہونے کا امکان ہے، اگر یہ زمینی رابط قائم ہوجاتا ہے تو یہ دنیا کا سب سے بڑا تجارتی راستہ ہوگا.

وزیراعظم عمران خان اورازبک صدر شوکت مرزا یوف نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ معاہدوں پر دستخط ہوئے بعدازں مشترکہ پریس کانفرنس میں عمران خان نے کہا کہ ہم سب ایک مقصد پر ہیں مجھے معلوم ہے کہ آپ تعلیم اور لوگوں کو موجودہ معاشی حالات سے نکالنے کے لیے توجہ دے رہے ہیں.

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جیو اسٹریٹجک سے جیو اکنامک کی طرف تبدیلی پر زور دینے کا وقت ہے منصوبہ یہی ہے کہ دولت پیدا کی جائے، اگر دولت پیدا ہوئی تو ہم اپنے معاشرے کے غریب لوگوں کو اوپر اٹھا سکیں گے.

عمران خان نے کہا کہ اب ہمارے لیے یہ بہت ضروری ہوگیا ہے کہ ہم ازبکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات قائم کریں جو وسطی ایشیا کا سب سے بڑا ملک ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اسے ہم دونوں کو فائدہ ہوگا.

عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان دونوں کو اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے بڑا اہم موقع ہے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کے لیے پاکستان کی دلچسپی ہے.

وزیراعظم نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان ان شا اللہ بڑا مضبوط آغاز ہوگا اور ہم سجھتے ہیں کہ اسے دو طرفہ فائدہ ہوگا ہم نے تجارتی تعلقات بڑھانے کے لیے باہمی یاد داشت پر دستخط کیے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم زراعت میں مدد چاہتے ہیں کیونکہ آپ زرعی پیداوار بڑھا رہے ہیں.

عمران خان نے کہا کہ دونوں ممالک نے فضائی رابطے بڑھانے کے لیے پروازوں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے اور زمینی رابطوں کے لیے ہم نے تجربہ کیا ہے کہ طورخم بارڈر سے ٹرک دو دن میں ازبکستان پہنچا ہے.

انہوں نے کہا کہ مزار شریف سے پشاور تک ریل سروس کے منصوبہ پر ہم سب پرجوش ہیں اور ہم سمجھتے ہیں اگر یہ ریلوے لائن بچھ گئی تو یہ سب کچھ تبدیل کر کے رکھ دی گی اشیا کی ترسیل میں بھی بہتری ہوگی.

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے افغانستان کی سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، ہم دونوں ہمسایہ کے طور بہت تشویش میں ہیں افغانستان کے عوام 40 سال سے مشکل میں ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہاں امن اور سیاسی حل نکل آئے.

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں ہمسایہ ممالک ازبکستان، تاجکستان، ایران، پاکستان اور یہاں تک ترکی بھی ہم سب افغانستان میں امن عمل کے لیے مدد اور سہولت کے لیے کوشش کریں گے عمران خان نے کہا کہ اس سلسلے میں توقع ہے کہ پہلے وزرائے خارجہ ملیں گے پھر ہم ایک سربراہی اجلاس کی کوشش کریں گے تاکہ ہم نظر آنے والی خانہ جنگی کو روک سکیں.

Comments are closed.