افغانستان ، امریکہ کا ساتھ دینے والوں کو نیٹو و امریکہ نے تنہاچھوڑ دیا، بش


برلن( ویب ڈیسک) سابق امریکی صدر جارج واکر بش نے امریکہ سے95فیصد امریکی فوجیوں کے واپس چلے جانے کے بعد افغانستان سے امریکہ کے انخلاء کی مخالفت کردی اور انخلاء کو غلطی قراردے دیاہے۔

نائن الیون واقعے کے بعد افغانستان میں چڑھائی کرنے والے سابق امریکی صدر جارج بش نے جرمنی کے خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کو انٹرویو میں 11 ستمبر نیٹو افواج کے انخلا پر کڑی تنقید ہوئے اسے غلطی قرار دیا۔

جارج ڈبلیو بش نے کہا کہ افغان شہریوں کو قتل ہونے کے لیے طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے نیٹو افواج کے انخلا کی غلطی سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیاں ناقابل بیان نقصان اٹھانے والی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میرا دل دکھتا ہے، ایک بار پھر خواتین اور معصوم لوگوں کو قربان کرنے کے لیے ظالم لوگوں کے پاس اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے، انخلاء کے فیصلے کو دانشمندانہ نہیں کہا جا سکتا ہے۔

جارج واکر بش نے کہا کہ جن لوگوں نے افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی مدد کی انھیں ذبح ہونے کے لیے سفاک لوگوں کے سامنے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے حالانکہ یہ شہری عالمی قیادت کی جانب سے اچھے سلوک کے مستحق تھے۔

واضح رہے کہامریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد سے افغانستان کے ٹرانسلیٹرز، کنٹریکٹرز اور معاون شہریوں نے امریکا منتقلی کے لیے ایک لاکھ کے قریب ویزہ درخواستیں جمع کرائی ہیں جب کہ افغان اور امریکی صدور کی ملاقات میں بھی اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

دوسری طرف افغانستان میں امریکی فوج کی حمایت اور مدد کرنے والے سیکڑوں افغان شہریوں نے کابل میں احتجاج بھی کیا تھا، مظاہرین نے اپنی جانوں کو لاحق خطرے کے باعث امریکی افواج کے ساتھ ہی امریکا منتقل ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سے طالبان نے پاکستان، چین، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران سے متصل افغان سرحدوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور کئی اضلاع پر حکومت بھی قائم کرلی ہے۔


امریکہ نے دوحہ میں افغانستا ن سے انخلاء کا افغان طالبان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جب ڈونلڈٹرمپ کی شکست کے بعد نئے صدر جوبائیڈن نے بھی ٹرمپ کے معاہدہ کی پاسداری کرتے ہوئے انخلاء کی تاریخ دی تھی۔

Comments are closed.