افغانستان کی صورتحال پر تیاری کررکھی ہے،ترجمان پاک فوج


راولپنڈی(ویب ڈیسک)ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ اپنی سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے امریکہ کوافغانستان سے ذمے داری سے انخلا کرنا چاہیے تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آرنے میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا افغان فوج کی تربیت پر کھربوں خرچ کیے گئے، ان کی اپنی فضائیہ بھی موجود ہے، افغان فوج کی تربیت پر امریکا کی جانب سے بڑی رقم خرچ کی گئی۔

انھوں نے کہا کہ فغان فوج کی لڑنے کی اپنی گنجائش تو ہے۔ افغانستان میں حکومت کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے، افغان امن عمل کے بہت سے پہلو ہیں، پاکستان نے خلوص نیت سے امن عمل بڑھانے کی کوشش کی۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ امن عمل آگے بڑھانے میں پاکستان کا کردار کلیدی رہا، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے، ہم امن کے لیے کوشش کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کریں گے یہ دیکھنا ہو گا، اس وقت افغان فوج کی پیشرفت خاص نہیں۔ اب تک کی خبروں کے مطابق طالبان کی پیشرفت زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2611 کلو میٹر طویل بارڈر پر 90 فیصد باڑ لگائی جا چکی ہے، سرحد پر سکیورٹی تعینات ہے، افغانستان میں سول وار ہوتی ہے تو اس کا سپل آور پاکستان آ سکتا ہے، ہم نے پہلے ہی تیاری کی ہوئی ہے کیا کرنا ہے۔

میجر جنرل افتخار بابر نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں خانہ جنگی کے امکان کے پیش نظر تیاری کی ہے، مہاجرین کے آنے کا خدشہ ہے، وزارت داخلہ پہلے ہی پلاننگ کر چکی ہے وہ ہی اس پر مفصل بات کریں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم نے اپنی سر زمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینا۔ جیسے انتظام ہم نے کیے وہ دوسری طرف سے بھی ہونے چاہیے تھے۔ سرحد پر انتظامات دوسری طرف سے ایئر ٹائٹ نہیں رکھے گئے۔

ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ افغانستان میں بندوق فیصلہ نہیں کر سکتی، افغانستان میں بندوق 20 سال میں فیصلہ نہیں کر سکی، افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آ چکے ہیں، پناہ گزینوں سے متعلق تمام خدشات موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ امریکا نے جلد بازی میں انخلاء کیا، سب جانتے ہیں داعش، ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں،، امریکی فوج کا 31اگست تک انخلا مکمل ہوجائے گا، ہم افغانستان میں ڈیڈلائن ختم کرانے کے لیے ایک حدتک جا سکتے ہیں۔

میجر جنرل افتخار بابر نے کہا کہ ہماری ایک حد ہے جوہوگا افغانستان کی اندرونی صورتحال کے تناظرمیں ہو گا، افغان عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیسے حکومت بنانی ہے، پاکستان کو اکثر مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت بے بنیاد پروپیگنڈے پر کسی کی توجہ حاصل نہیں کر پا رہا، بھارت دنیا کو بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے جب کہ دنیا افغانستان میں پاکستان کے امن عمل کوسراہتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز امریکا کا افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا چاہتے تھے، امریکا کو ذمے داری سے انخلا کرنا چاہیے تھا، امریکا کا افغانستان سے انخلا کچھ جلدی ہو گیا، امریکی بیسزکاکوئی سوال نہیں پیدا ہوتا، امریکی بیسزکی کوئی ضرورت نہیں۔

Comments are closed.