مندوخیل نے مجھے ہراساں کیا، جاوید چوہدری کا پروگرام پلانٹڈ تھا ، فردوس عاشق


لاہور( ویب ڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹو زرداری نے عبدالقادر مندو خیل کے رویہ پر ناپسندیدگی کااظہار کیا ہے یہ بات اچھی اور اطمینان بخش ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھ تک یہ خبر پہنچی ہے کہ مندوخیل کی کی ایک رویہ پر ان کی اپنی پارٹی میں حوصلہ افزائی نہیں ہوئی ہے یہ اچھا جسچر ہے اور میرے لئے بھی اطمینان کی بات ہے اب جب مندوخیل کو خود احساس ہوگا تو وہ بھی معاملے کی نوعیت کا احساس ہوگا۔

وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی نے الزام لگایا کہ کہ جاوید چوہدری کا پروگرام پلانٹڈ تھا اس کا اندازہ اس بات سے کریں کہ جب میں بولتی ہوں تو آواز اونچی ہو جاتی ہے جب عبدالقادر مندوخیل بولتا ہے تو آواز بند کردیتے ہیں انھوں نے کہا کہ حقیقت جاننے کیلئے پوری ویڈیو سامنے آنا ضروری ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کھل کر بات کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وائرل کی جانے والی ویڈیو نامکمل اور یک طرفہ ہے،ڈیلی پاکستان سے گفتگو میں انھوں نے دلیل دی کہ وائرل کی گئی ویڈیو میں ان کی جانب سے تھپڑ رسید کرنے کو تو دکھایا گیا ہے مگر عبدالقادر مندوخیل کی گالیوں کے وقت آواز دبا دی گئی۔

پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ عبدالقادر مندوخیل نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی، ان کے والدین تک کے لیے ناموزوں زبان استعمال کی جب کہ پیپلز پارٹی رہنما نے ان کے اوپر گرین ٹی (سبز چائے) بھی گرائی اور اس پورے واقعے کو وائرل ویڈیو میں دکھایا ہی نہیں گیا۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مذکورہ پروگرام پلانٹڈ تھا، انہیں پہلے پروگرام کے مہمانوں کے دوسرے نام بتائے گئے تھے، بعد ازاں دوسرے لوگوں کو بٹھایا گیا، موضوع بجٹ تھا میں پروگرام نہ کرتی تو کہا جاتا حکومت سامنا نہیں کرنا چارہی اور مجھے گالیاں دے کراشتعال دلایا گیا۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ پروگرام کے دوسرے مہمان طارق فضل چوہدری ہوں گے، تاہم ان کی جگہ پروگرام میں ایک اسٹپنی عظمیٰ بخاری بٹھائی گئی، میزبان کے اسٹپنی لفظ کو غیر مناسب کہنے پر انھوں نے اسٹپنی کے فنگشن کی وضاحت کی۔

ان کا کہنا تھا مذکورہ ویڈیو کو وائرل کیے جانے کے بعد ایکسپریس گروپ کے مالک نے ان سے رابطہ کرکے ان سے معذرت بھی کی اور ساتھ ہی انہیں ویڈیو کی فرانزک تفتیش کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

فردوس عاشق اعوان نے اپنی گفتگو میں الزام لگایا کہ عبدالقادر مندوخیل مذکورہ پروگرام کے وقت نشے میں تھے اور انہوں نے شراب پی رکھی تھی،انہوں نے کہا کہ وہ ایک ڈاکٹر ہیں، اس لیے انہیں لوگوں کے رویوں سے بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ کون کس حالت میں ہے۔

سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ پروگرام کی ریکارڈنگ کے پہلے وقفے کے دوران پیش آیا اور بعد ازاں انہوں نے مکمل پروگرام ریکارڈ کروایا، تاکہ پروگرام منتظمین یہ نہ کہہ سکیں کہ فردوس عاشق اعوان درمیان میں اٹھ کر چلی گئیں۔

فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ انہیں جاوید چوہدری کی جانب سے بار بار رابطہ کیا گیا پروڈیوسر نے فونز کئے کہ میں دوبارہ عبدالقادر مندوخیل کے ساتھ پروگرام کرنا چاہتے ہیں مگر میں نے انہیں منع کردیا ہے کہ میں چھوٹی سی ریٹنگ کیلئے مزید وقت نہیں دے سکتی۔

واضح رہے کہ فردوس عاشق اعوان کی جانب سے عبدالقادر مندوخیل کو تھپڑ رسید کرنے کی ویڈیو چند دن قبل وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد پی ٹی آئی خاتون رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے رکن نے انہیں ہراساں کیا، ان کے لیے اور ان کے والد کے لیے غلیظ زبان استعمال کی تھی۔

Comments are closed.