تنخواہوں میں اضافہ، گاڑیاں سستی، موبائل کالزو نیٹ ڈیٹا پر ٹیکس

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین کی طرف سےقومی اسمبلی میں مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ پیش کر نے کے دوران اپوزیشن ارکان کی نعرہ بازی بھی جاری رہی۔

شوکت ترین کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ کا حجم 8 ہزار 487ارب روپے رکھا گیا ہے،20 ارب کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو اپریل 2021ء میں سر پلس کیا گیا۔عمران خان کی قیادت میں معیشت کو کئی طوفانوں سے نکال کر ساحل تک لے آئے ہیں.

احساس پروگرام کی نقد امداد میں اضافہ کیا، حکومت ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں کامیاب ہوئی ہے، معاشی ترقی ہر شعبے میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کورونا وائرس کی تیسری لہر میں بڑے پیمانے پر کاروبار کی بندش سے اجتناب کیا، ماضی میں حکومت کو اس طرح کے برے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔فی کس آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے، کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ کی جا رہی ہے.

کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی سرکاری ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف فراہم کیا جائے گا، تمام پنشنرز کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا، اردلی الاؤنس 14 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 17 ہزار روپے کیا جا رہا ہے۔

کورونا وائرس کی وباء کے باوجود فی کس آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ہوا، اس سال ایکسپورٹ میں 14 فیصد اضافہ ہوا،ملک میں ٹیکسوں کی وصولی 4 ہزار ارب کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے، ٹیکس وصولیوں میں 18 فیصد بہتری آئی ہے.

شوکت ترین نے کہا کہ ٹیکس ری فنڈ کی ادائیگی میں 75 فیصد اضافہ کیا ہے،
ترسیلاتِ زر میں 25 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہےکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہو گیا ہے۔

الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح میں 17 فیصد سے ایک فیصد تک کمی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2018ء میں ایک بہت برا چیلنج تھا اس پر قابو پایا، حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں نے کھاتوں میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا بیرونِ ملک سے ترسیلات میں اضافہ عمران خان کی قیادت پر اعتماد ہےٹیلی مواصلات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 17فیصد سے 16 فیصد کمی کی تجویز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرونِ ملک سے ترسیلات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں خام تیل کی قیمت میں 180 فیصد اضافہ ہوا، چینی کی قیمت میں بین الاقوامی سطح پر 56 فیصد اضافہ ہوا، ملکی سطح پر چینی کی قیمت میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

شوکت ترین نے کہا روزگار کے مواقع پیدا کریں گے، برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا،
ہاؤسنگ اسکیموں کیلئے ٹیکسوں میں رعایت کا پیکیج وضع کیا گیا، کم آمدنی والوں کیلئے گھروں کی تعمیر کیلئے 3 لاکھ کی سبسڈی دی جا رہی ہے.

بینکوں کو مکانات کی تعمیر کیلئے ایک سو ارب روپے قرض کی درخواست ملی ہے،
مکانات کی تعمیر کیلئے 70 ارب روپے کی منظوری ہو چکی ہے، ادائیگی جاری ہے، اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ رہائشی مکانات کی کمی ہے، ہم تاریخ کا رخ موڑنا چاہتے ہیں۔

کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 739 ارب روپے

وزیر خزانہ نےکہا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 739 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، وفاقی حکومت کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 98 ارب روپے دے گی، سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک سے 509 ارب روپے شامل ہوں گے۔

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے بجلی پیدا کرنے کے لیے 8 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اس پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کے لیے 57 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔

انھوں نے بتایا تین بڑے ڈیموں داسو، بھاشا اور مہمند کی تعمیر ہماری ترجیح ہوگی، دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 23 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، داسو سے 2160 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے ساڑھے 8 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں.

مہمند ڈیم کے لیے 6 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کے لیے 14 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، آبی تحفظ کے لیے 91 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا احساس پروگرام کے تحت ایک درجن سے زائد پروگراموں کا آغاز کیا گیا ہے،زرعی شعبے کے لیے 12 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، ٹڈی دل اور فوڈ سیکیورٹی پراجیکٹ کے لیے 1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

چاول، گندم، کپاس، گنے اور دالوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے 2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، زیتون کی کاشت بڑھانے کے لیے 1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

تنخواہ داروں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا

شوکت ترین نے ایوان کو بتایا کہ ترقیاتی بجٹ کو 630 ارب سے بڑھا کر 900 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے، ترقیاتی بجٹ میں 40 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کر رہے ہیں،
اگلے دو سے تین سال میں 6 سے 7 فیصد گروتھ کے اقدامات کر رہے ہیں.

انھوں نے خوشخبری دی کہ تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، طاقت ور گروپس کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کیا جائے گا، مقامی تیار گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کر کے 12 اعشاریہ 5 فیصد کی جا رہی ہے۔

یہ بھی بتایا کہ مقامی تیار گاڑیوں پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے، 850 سی سی گاڑیوں کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں چھوٹ اور سیلز ٹیکس میں کمی کی جا رہی ہے
پہلے سے بننے والی گاڑیوں اور نئے ماڈل بنانے والوں کو ایڈوانس کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا جا رہا ہے.

زرعی آلات اور 850 سی سی گاڑیوں کی درآمد میں چھوٹ

شوکت ترین نے بتایا کہ زرعی آلات اور 850 سی سی گاڑیوں کی درآمد کو بھی ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز ہے، درآمد شدہ 850 سی سی تک کی گاڑیوں پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی پر چھوٹ دی جا رہی ہے۔

ایم ایل ون پیکیج تھری کا آغاز جولائی 2022ء میں ہو گا، ایم ایل ون منصوبہ 9 ارب 30 کروڑ ڈالر کی لاگت سے مکمل ہو گا۔
سندھ کے 14 سے زائد اضلاع کی ترقی کیلئے 444 ارب روپے سے 107 منصوبے مکمل ہوں گے۔

خیبر پختون خوا کے نئے ضم شدہ اضلاع کی ترقی کیلئے 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں،
پھلوں کے رس پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے۔جون 2022ء تک 10 کروڑ لوگوں کو ویکسینیٹ کرنے کا ٹارگٹ ہے
1.1 بلین ڈالر ویکسین کی درآمد پر خرچ کیئے جائیں گے۔

حکومت کی جانب سے آئی ٹی زون کے لیے پلانٹ، مشینری، ساز و سامان اور خام مال پر ٹیکس چھوٹ دینے اور زرعی اجناس کے گوداموں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔

ای کامرس کو سیلز ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی تجویز پیش، تین منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جا رہی ہے، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال اور ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی جا رہی ہے۔

انکم ٹیکس اتھارٹی کے صوابدیدی اختیارات میں کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے، بجلی کی ترسیل کے منصوبوں کے لیے 118 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اسلام آباد اور لاہور میں بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ ودہولڈنگ ٹیکس رجیم میں 40 فیصد کمی کی تجویز ہے، موبائل فونز پر موجودہ ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 12 اعشاریہ 5 سے کم کر کے 10فیصد کرنے کی تجویز ہے، موبائل سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس 8 فیصد تک بتدریج کم کیا جائے گا۔

حکومت کی کیپٹل گین ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 12 اعشاریہ 5 فیصد کرنے کی تجویز، کتابوں، رسالوں کی درآمدات کو ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے گا
کامیاب پاکستان پروگرام کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کیلئے 66 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، آزاد جموں کشمیر کیلئے 60 ارب روپے رکھے گئے، نئی مردم شماری کیلئے وفاقی حکومت کی طرف سے 5 ارب روپے کی رقم تجویز کی گئی ہے۔

خصوصی اقتصادی زونز انٹر پرائزز کو کم از کم ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی جبکہ
اسپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی، زون ڈیولپرز اور انٹرپرائزز کے لیے 10سالہ ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔

وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ چھوٹے کاروبار کو سہولت دینے کے لیے سالانہ ٹرن اوور کی حد ایک کروڑ کی جا رہی ہے، ہم ٹیکس گزاروں کا بھی تحفظ کریں گے۔سیلف اسیسمنٹ اسکیم کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا جائے گا۔

شوکت ترین نے یقین دہانی کرائی کہ ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے ایک سال تک کسٹم ڈیوٹی کم کی جا رہی ہے۔

Comments are closed.