ملالہ یوسفزئی فیشن میگزین کے سرورق کی زینت بن گئیں


لندن: پاکستان کی نوبیل انعام یافتہ طالبہ ملالہ یوسفزئی ایک بار پھر خبروں میں آ گئی ہیں اس بارانھیں برطانیہ کے فیشن میگزین ،ووگ، نے سرورق شائع کرکے میگزین کی مانگ بڑھائی ہے۔

خود ملالہ یوسفزئی نے ووگ میگزین کے کور کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہا میں ایک ایسی لڑکی جس کے دل میں وژن اور مشن ہو میں اس کی طاقت کو جانتی ہوں اور مجھے امید ہے کہ ہر وہ لڑکی جو اس سرورق کو دیکھے گی ۔

ٹوئٹر میں ملالہ یوسفزئی نے ووگ میگزین کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کر تے ہوئے لڑکیوں سے کہا ہے کہ وہ یہ جان جائے گی کہ وہ دنیا کو تبدیل کرسکتی ہیں، ملالہ کو لگا ہے کوئی میگزین انھیں ایسے شائع کردے تو وہ دنیا تبدیل کرسکنے والی ہوتی ہیں۔

ووگ میگزین کے ایڈیٹر ان چیف ایڈورڈ نے اپنے سوشل میڈیا پر ملالہ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ،جب ان لوگوں کی بات ہوتی ہے جن کی میں تعریف کرتاہوں تو ملالہ یوسف زئی سب سے اوپر ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 23سال کی عمر میں، دنیا کی سب سے مشہور یونیورسٹی سے گریجویٹ ہونے والی ملالہ پہلے ہی بہت سی زندگیاں گزار چکی ہیں، بطور سرگرم سماجی کارکن، مصنف، لڑکیوں کی تعلیم کے لئے انتھک مہم چلانے والی، بیٹی، بہن، طالب علم اور زندہ بچ جانے والی۔

انہوں نے مزید لکھا وہ پاکستان کی وادی سوات میں رہتی تھیں، بی بی سی کے لئے اپنے تجربے کے بارے میں بلاگ لکھتی تھیں اور ایک طالب علم تھیں۔ 2012 میں ان پر ایک مہلک حملہ ہوا اور وہ حادثہ انہیں سرجری کے لئے برطانیہ لایا لیکن وہ وہاں رکی نہیں۔

واضح رہے ملالہ یوسفزئی سماجی کارکن، کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ خاتون اور گزشتہ برس آکسفورڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والی سب سے مشہور شخصیت ہیں جو کہ ابھی تک برطانیہ ہی میں مقیم ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے اسی طرح ان کے ناقدین کی بھی کمی نہیں ہے، ملالہ کے ناقدین کا خیال ہے کہ ملالہ یوسفزئی اور ان کے والد کو کچھ نادیدہ قوتوں نے استعمال کرنے کیلئے یہ سب کچھ کیا۔


تنقید کے برعکس خود ملالہ یوسفزئی نے نوبل انعام پانے کے بعد اپنی تعلیم ، تقاریر ، سماجی رابطوں میں یہ ثابت کیاہے کہ وہ اس مقام کی اہل تھیں اور اسی وجہ سے اس مقام تک پہنچی ہیں۔

Comments are closed.