شاہ سلمان اور ترک صدر طیب اردوان میں ٹیلی فونک رابطہ

فوٹو : فائل

ریاض(زمینی حقائق ڈاٹ کام)خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس حوالے سے سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے جی 20 کانفرنس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔

ٹیلیفونک گفتگو کے دوران شاہ سلمان اور ترک صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ اور استحکام پر بھی بات چیت کی ہے۔

جی ٹوئنٹی سربراہ کانفرنس آج ہو رہی ہے


ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب میں دو روزہ جی ٹوئنٹی ورچوئل سربراہ کانفرنس آج 21 نومبر سے شروع ہورہی ہے۔ یہ گروپ کی سالانہ پندرہویں سالانہ کانفرنس ہے۔

رپورٹ کے مطابق شاہ شلمان بن عبدالعزیز کانفرنس کی صدارت کریں گے۔ کورونا کی وبا کے باعث یہ کانفرنس اتہائی اہم ہے۔ عالمی معیشت کو متاثر کرنے والے مسائل پر بحث ہوگی۔

جی ٹوئنٹی کے وزائے خارجہ نے جمعہ کو جی ٹوئنٹی سربراہ کانفرنس کے ایجنڈے اورمشترکہ اعلامیے کو حتمی شکل دے دی تھی۔

کانفرنس کے ایجنڈے پر موجود اقتصادی مسائل کے حوالے سے عالمی یکجہتی پیدا کریں۔ یہ عالمی معیشت میں استحکام پیدا کرنے اور خوشخالی لانے کے لیے ناگزیر ہے۔
جی ٹوئنٹی کے ایجنڈے پر مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے حوالے سے مسائل بھی رکھے جائیں گے۔

جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ نے سال رواں کے دوران اپنی میٹنگز میں غریب ترین ملکوں پر کورونا وبا کے اثران کم کرنے کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا لائحہ عمل طے کیا تھا۔

انہوں نے اس سلسلے میں غرب ملکوں کے قرضوں کی تنظیم نو اور غریب ملکوں کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے قرضہ سروس کی ادائیگی کے سلسلے میں سہولتیں دے رکھی ہیں۔

جی ٹوئنٹی میں شریک ممالک دنیا کی دو تہائی آبادی کے نمائندہ ہیں۔ ان کی معیشت کا حجم دنیا کی 85 فیصد معیشت کے برابر ہے اور یہ 75 فیصد عالمی تجارت کے مالک ہیں۔

سعودیعرب سربراہ کانفرنس کی قیادت کرکے رکن ممالک کے ساتھ تعاون مستحکم کرنے کا خواہشمند ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ تمام ممالک جی ٹوئنٹی گروپ کے اہداف حاصل کریں۔

کانفرنس کے ایجنڈے پر متعدد اقتصادی، مالیاتی اور سماجی مسائل شامل ہیں۔ خصوصا تونائی، ماحولیات، موسم ، ڈیجیٹل معیشت، تجارت، زراعت، حفظان صحت، تعلیم اور روزگار سرفہرت ہیں۔

جی ٹوئنٹی سربراہ کانفرنس متوازن اور پائیدار ترقی کے لیے نئی اور موثرپالیسیااں طے کرے گی۔ معیار معیشت بلند کرنے اور اقوام عالم میں خوشحالی بڑھانے کے لیے روزگار کے حقیقی مواقع فراہم کرے گی۔

Comments are closed.