انسان اب پرندوں کی طرح فضا میں اڑ سکیں گے

اسلام آباد : جرمنی کی ایک کمپنی نے ایک برقی وِنگ سوٹ تیار کیا ہے جسے پہن کر 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زبردست رفتار سے پرواز کی جاسکتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برقی ونگ سوٹ کے
ڈیزائن ورکس اور مشہور اسکائی ڈائیرور پیٹر سیلزمان کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔اس کے لیے بی ایم ڈبلیو نے ایک نیا ادارہ تشکیل دیا ہے۔

اگر یہ تجربات مسلسل کامیاب ہوئے تو اس طرح کسی مدد کے بغیر انسان کی اڑنے والی سینکڑوں ہزاروں سال پرانی خواہش پوری ہوسکتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی آزمائش خود پیٹر سیلزمان نے کی ہے۔ اس کی آزمائش گزشتہ تین برس سے آسٹریائی ایلپس کی پہاڑیوں میں برقی وِنگ سوٹ کی آزمائش جاری تھی۔

پیٹر نے بی ایم ڈبلیو کمپنی کے ایک اعلامیے میں اپنی کامیابی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ پرواز آزادی کی بہترین قسم ہے۔ اس سے ہم ان دیکھے مقامات کی سعی کرتے ہیں اور نئے افق دریافت کرتے ہیں۔

اس لباس کو پہن کر وہ ہوائی جہاز سے 10 ہزار فٹ کی بلندی سے کودے اور پروں کی طرح تیار کردہ پوشاک کو پہنا کر ہوا میں تیرتے رہے۔

جہاز سے کودنے کے بعد رفتار بڑھانے کے لئے انہوں نے برقی نظام کو چلایا اور اپنی رفتار بڑھا کر 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچے۔

کمپنی کے مطابق عموماً وِنگ سوٹ سے 100 کلومیٹر کی رفتار تک پہنچا جاسکتا ے لیکن اب برقی نظام کی بدولت یہ رفتار گلائیڈنگ سے آگے بڑھ چکی ہے.

وہ برق رفتاری سے طویل فاصلہ طے کرسکتے ہیں۔ اس میں دو عدد کاربن امپیلر یا پنکھے لگے ہیں جو 25 ہزار چکر فی منٹ کے لحاظ سے گھومتے ہیں.

پانچ منٹ میں غیرمعمولی طور پر دھکیلنے کی قوت فراہم کرتے ہیں۔دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوٹ سمیت پورا نظام بہت ہلکا پھلکا ہے اور اسے لے کر پہاڑ پر چڑھا جاسکتا ہے۔

Comments are closed.