مسلم لیگ ن میں گروپ بندی، چوہدری نثار پھر اہمیت اختیار کر گئے

فوٹو : فائل سوشل میڈیا

اسلام آباد(محبوب الرحمان تنولی ) تین مرتبہ وفاق میں اقتدار میں رہنے والی بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن میں گروپ بندی اور ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہونے والا ہے، باہمی عدم اعتماد کی خلیج گہری ہونے لگی ہے.

ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کے بعد کارکنوں کے ساتھ ساتھ لیگی رہنما بھی پارٹی قیادت سے نالاں ہیں اور پارٹی کے فیصلے کی حمایت میں وکالت کے لیے تیار نہیں ہیں.

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر سینئر لیگی رہنما چوہدری نثار علی خان اہمیت اختیار کر گئے ہیں اور مسلم لیگ ن کے ارکان پارلیمنٹ اور پارٹی عہدیداروں نے ان سے میل ملاقاتیں شروع کر دی ہیں.

مسلم لیگی رہنما و کارکن نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز کی ضمانتوں اور حکومت پر تنقید چھوڑ دینے اور خاص کر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی خاموشی کا دفاع نہیں کر پارہے تھے.

پارلیمنٹ میں حالیہ قانون سازی نے مسلم لیگ ن میں موجود خلیج کو اور گہرا کر دیا ہے، ایک لیگی رہنما نے نام نہ لکھنے کی شرط پر بتایا کہ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ میاں صاحب کا ووٹ کو عزت دو کا نعرہ خود کو بچانا تھا.

انھوں نے کہا کہ نواز شریف کی مزاحمت کی سیاست نے بظاہر ان کے لیے اور پارٹی کے دیگر قائدین کے لیے مسائل پیدا کیے تھے لیکن سچ یہ ہے ملک کا با شعور شہری خواہ وہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتا ہو وہ متوجہ ہو رہا تھا.

پارٹی قیادت کی طرف سے اچانک لندن میں اجلاس بلا کر قانون سازی کی حمایت کے فیصلے نے پارٹی کے اندر ایسی بد دلی پیدا کر دی ہے جس کا مداوا ہورا نظر نہیں آ رہا، ایسے میں کارکن رانا ثنا اللہ کے بیانیہ نہ بدلنے کے بیان پر یقین نہیں کر سکتا.

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ عمران خان بھی تو یو ٹرن لیتے ہیں، حکومت نے بھی تو حمایت کی ہے بل کی، تو ان کا موقف تھا کہ حکومت میں پارٹی کی مجبوریاں قابل فہم ہیں لیکن جب ووٹ کو عزت دو کی بات کی جائے تو پھر یوٹرن تمام سیاسی ریاضت ختم کر دیتا ہے.

مسلم لیگ ن میں دھڑا بندی کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ گروپ بندی کافی عرصہ سے موجود تھی لیکن لوگ بلاجواز پارٹی سے دوری کو سیاسی وقار کے منافی سمجھتے تھے لیکن اب پارٹی قیادت نے ایک فیصلہ سے خود فاصلے پیدا کر دئیے ہیں.

پیپلزپارٹی سے موازنہ سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک تو پیپلز پارٹی نے ووٹ کو عزت والا واضح موقف نہیں اپنایا دوسرا سندھ میں حکومت کی وجہ سے پارٹی میں تقسیم کا امکان نہیں ہے، ن لیگی کارکن اپوزیشن میں بھی ایک بیانیہ پر کھڑا تھا.

ذرائع کا کہنا ہے ابھی ٹائم فریم کا تعین نہیں کیا جاسکتا ہے کہ مسلم لیگ ن کب تقسیم ہو گی لیکن ذہنی طور پر یہ عمل شروع ہو چکا ہے اور اب پاکستان میں موجود قیادت اس صورتحال میں کارکنوں کو مطمئن نہیں کر پارہی ہے.

Comments are closed.