آرمی ترمیمی بل قائمہ کمیٹی دفاع میں منظور، جماعت اسلامی کا اعتراض

فوٹو : فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک)آرمی ترمیمی ایکٹ، نیوی ایکٹ اور ائیرفورس ایکٹ پر غور کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے ترامیم کے تین بل منظور کرلیے۔

دفاع کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع سے متلعق ترمیمی بلز ہفتے کو قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیے جائیں گے۔

اس سے قبل آج قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس کے 13 نکاتی ایجنڈے میں آرمی ترمیمی ایکٹ شامل نہیں تھا تاہم ایکٹ کو  سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر  پیش کیا گیا۔

وزیر دفاع نے پاکستان ائیر فورس ترمیمی ایکٹ 2020 اورپاکستان بحریہ ترمیمی ایکٹ 2020 بھی پیش کیا جس کے بعد تینوں بلوں کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیج دیا گیا  اور اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

بلوں کی منظوری کے لیے قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس جمعہ کو ہی طلب کرنے پر اتفاق کیا گیا جس پر قائمہ کمیٹی برائے دفاع قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جن میں تینوں بلز کی منظوری دی گئی۔

اس حوالے سے وزير قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ تینوں بل متفقہ طورپرمنظور کیے گئے، ہم نے کوئی جلد بازی نہیں کی، تمام جماعتوں نے بل کو درست قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یوآئی (ف) نے نہ بل کی مخالفت کی نہ کوئی ترمیم تجویزکی، پیپلز پارٹی، ن لیگ، اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کی حمایت پرمشکور ہیں۔

فروغ نسیم نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد نے اعتراض کیا کہ توسیع نہیں ہونی چاہیے، سینیٹرطلحہ محمود نے کوئی اعتراض نہیں کیا، دوتین سوال کیے جن کےجواب پر وہ مطمئن ہوگئے، کل تینوں بل منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیے جائیں گے۔

Comments are closed.