آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظوری کیلئے آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا

فوٹو:فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)آرمی چیف کی مدت ملازمت اور ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترامیم بل آج سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہوگیا ہے.

گزشتہ روز حکومت اور اپوزیشن کی 33 رکنی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی برائے قانون سازی نے پرویز خٹک کی زیر صدارت اجلاس میں اتفاق رائے سے منظور کرنے پر اتفاق کیا،

اسلام آباد میں ہونے والے پارلیمانی مشاورتی کمیٹی برائے قانون سازی کے اجلاس میں حکومتی اراکین سمیت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی شریک تھے جس میں فیصلہ ہوا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لیے قانون سازی کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل پہلے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ،جس کے بعد بل منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیرقانون فروغ نسیم نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دی گئی۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ترامیم کرنے جا رہے ہیں، پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج صبح ساڑھے 10 بجے دوبارہ ہوگا۔

ن لیگ  سے ملاقات میں  حکومتی وفد پرویز خٹک، شبلی فراز اور اعظم سواتی پر مشتمل تھا  جس نے  خواجہ آصف، ایاز صادق اور رانا تنویر سمیت دیگر ن لیگی رہنماؤں سے ملاقات کی اور آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت مانگی۔

پاکستان مسلم لیگ ن نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترامیم کی غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ ن کی قیادت کا مؤقف ہے کہ وہ آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتی اس لیے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی حمایت کا فیصلہ کیا ۔

بلاول بھٹو زرداری نےترمیم کیلئے پارلیمانی قواعد بروئے کار لانے پر زوردیا، حکومتی کمیٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی۔

پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی وفد میں قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان شامل تھے جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے راجا پرویز اشرف، نیربخاری، شیری رحمان، رضا ربانی، شازیہ مری اور نوید قمر اجلاس میں موجود تھے۔

بعد ازاں اپنے بیان میں بلاول کا کہنا تھا کہ کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں، جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنا ہی اہم ہمارے لیے جمہوری عمل کی پاسداری ہے۔

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی گزشتہ روز منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا۔

ذرائع کے مطابق آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔

اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

یہ بھی کہ ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔

علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا۔

Comments are closed.