محمد یوسف نے دنیش کنیریا سے متعلق شعیب اختر کا موقف مسترد کردیا

فوٹو : فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) لیجنڈ بیٹسمین اور رن مشین محمد یوسف نے دانیش کنیریا سے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کا بیان مسترد کردیا ہے.

انھوں نے کہا ہے میں شعیب اختر کی طرف سے دنیش کنیریا کے ساتھ امتیازی سلوک سے متعلق موقف کی مذمت کرتا ہوں اقلیتوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاتا.

محمد یوسف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ میں خود اسلام قبول کرنے سے پہلے بھی ٹیم کا حصہ رہا لیکن مجھے ہمیشہ ٹیم، مینجمنٹ اور فینز کی طرف سے سپورٹ کیا گیا.

واضح رہے شعیب اختر  نےڈاکٹر نعمان کے ساتھ ایک ٹی وی پروگرام میں بتایا ہے کہ ماضی میں ہندو ہونے کی وجہ سے پاکستان ٹیم کے کچھ کھلاڑی دانش کنیریا کے ساتھ کھانا پینا پسند نہیں کرتے تھے۔

اپنے زمانے کا ذکر کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا کہ ’اپنے کیرئیر میں 2 سے 3 لوگوں پر بڑا غصہ آتا تھا،جو لسانیت کی بنیاد پر کراچی، پشاور اور لاہور کی بات کرتے تھے.

انھوں نے کہا کہ میں نے کہا کہ کوئی ہندو ہےاور پاکستان کےلیے اچھا کررہا ہے تو وہ کیوں نہ کھیلے گا، اسی ہندو نے ٹیسٹ سیریز جتوائی تھی.

اس نے کہا کہ سر یہاں سے کھانا کیوں لے رہے ہیں؟ تو میں نے کہا کہ کپتان ہوگا تو اپنے گھر پر،کسی نے ایسی بات کی تو اٹھا کر باہر پھینک دوں گا، تیرے ملک کو وہ 6، 6 آؤٹ کرکے دے رہا ہے۔

شعیب اختر کے بیان پرسابق اسپن بولر دانش کنیریا کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے، ٹوئٹر پر سابق پاکستانی اسٹار لگ سپنر نے کہا کہ شعیب اختر کے سچ بتانے کا شکریہ لیکن میں نے ایسی باتوں کو اہمیت نہیں دی .

انھوں نے کہا کہ میں ان گریٹ پلئیرز، پاکستانی شہریوں اور میڈیا کا بھی شکر گزار ہوں جنھوں نے ہمیشہ بحیثیت کرکٹر مجھے سپورٹ کیا، انھوں نے کہا کہ میں توجہ صرف کرکٹ پر مرکوز رکھتا تھا.

ادھرشعیب اختر کے اس انکشاف پر بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈا شروع کردیا ہے لیکن دانیش کنیریا کا اپنا بیان سامنے آنے کے بعد اس پراپیگنڈا کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی.

دانیش کنیریا نے کہا کہ پرانی باتوں کو سیاست سے نہ جوڑا جائے، انہیں پاکستانی اور ہندو ہونے پر فخر ہے۔

یاد رہے دانش کنیریا نے پاکستان کی جانب سے 61 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں اور 261 وکٹیں حاصل کی ہیں جبکہ 18 ایک روزہ میچز میں 15 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔

بھارت میں پراپیگنڈا کے باوجود دانیش کنیریا نے اعتراف کیا ہے کہ انھیں عظیم کرکٹرز، کرکٹ ایڈمنسٹریٹر، پاکستانیوں اور میڈیا نے ہمیشہ سپورٹ کیا اگر کوئی ایک ایسا سوچتا تھا تو مجھے اس سے فرق نہیں پڑا ہے.

Comments are closed.