عدالتی فیصلہ مشکوک، خدمات یاد رکھنے پر عوام اور فوج کا شکریہ،مشرف


فوٹو : فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا اپنے خلاف عدالتی فیصلہ پر ردعمل سامنے آگیا ان کہنا ہے کہ میرے خلاف کچھ لوگوں کی ذاتی عداوت کی وجہ سے کیس بنایا اور سنا گیا۔

https://twitter.com/TayyabGulfam/status/1207352406868135938

پرویز مشرف نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ‘خصوصی عدالت نے میرے خلاف آرٹیکل 6 کا جو فیصلہ سنایا وہ میں نے ٹی وی پر پہلی بار سنا، یہ ایسا فیصلہ ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی کہ مدعا علیہ اور نہ اس کے وکیل کو اپنے دفاع میں بات کرنے کی اجازت نہیں ملی۔’

انہوں نے کہا کہ ‘میں نے یہ تک کہا تھا کہ اگر کوئی خصوصی کمیشن تشکیل دیا جائے جو یہاں آئے تو میں اسے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تیار ہوں، اس کو بھی نظر انداز کیا گیا۔’

پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ‘میں اس فیصلے کو مشکوک اس لیے کہتا ہوں کہ اس کیس کی سماعت میں شروع سے آخر تک قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا، بلکہ یہ بھی کہوں گا کہ آئین کے مطابق اس کیس کو سننا ضروری نہیں ہے.

انھوں نے کہا اس کیس کو میرے خلاف صرف کچھ لوگوں کی ذاتی عداوت کی وجہ سے بنایا اور سنا گیا اور اس میں فرد واحد کو ٹارگٹ کیا گیا اور ان لوگوں نے ہدف بنایا جو اونچے عہدوں پر فائز ہیں اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہیں۔’

پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ ‘قانون کا مایوس کن استعمال، فرد واحد کو نشانہ بنانا اور واقعات کا اپنی منشا کے مطابق چناؤ کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ ‘میں پاکستان کا عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جب کہا کہ وہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور ہر شخص قانون کے لیے برابر ہوگا اس پر میں بھی یقین رکھتا ہوں.

پرویز مشرف نے کہا کہ چیف جسٹس نے اپنے ارادے اور عزائم خود یہ کہہ کر ظاہر کر دیے کہ میں نے اس مقدمے کے چند فیصلوں کو یقینی بنایا ہے.

سابق صدر نے کہا کہ ‘کیسے وہ جج جنہوں نے میرے دور میں اپنے لیے فوائد اٹھائے ہوں میرے خلاف فیصلہ دے سکتے ہیں، میں پاکستانی عوام اور مسلح افواج کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ملک کے لیے میری خدمات کو یاد رکھا، یہ میرے لیے سب سے بڑا تمغہ ہے اور میں اسے قبر میں ساتھ لے کر جاؤں گا۔’

انہوں نے کہا کہ میں اپنے اگلے لائحہ عمل کا اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کروں گا، مجھے پاکستانی عدلیہ پر اعتماد ہے کہ وہ مجھے انصاف دے گی اور قانون کی بالادستی کو مدنظر رکھے گی۔

Comments are closed.