جھوٹوں نے جھوٹوں سے کہا ہے سچ بولو


مدیحہ ملک

میرے چھوٹے سے ذہن میں یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ میاں صاحب بیمار ہیں یا پھر ڈاکٹر عدنان صاحب. جب بھی ٹی وی پر نواز شریف کو دیکھتی ہوں تو مجھے لگتا ہے میاں صاحب کی بیماری کا واقعہ علاج پاکستان میں ممکن نہیں تھا مگر  سیاسی بیماری کا علاج پاکستانیوں کے ووٹ سے ممکن ہے. 

پاکستان میں جب کوئی بیمار ہوتا ہے اور ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے اور اسے چار رنگ کی گولیاں دی جاتی ہیں یا پھر ٹیسٹوں کی لمبی چوڑی رسید ہاتھ میں تھما دی جاتی ہے اور دل ہی دل میں ڈاکٹر کہتا ہے جا بھائی اب اگلے ماہ کی تمام تنخواہ لگا کر واپس آنا.

خیر میں کہا ڈاکٹرز  کی اچھائیاں لے کر بیٹھ گئی اس پر کتاب لکھ ڈالوں تو کم نہ ہو گی.
ہم بات کر رہے تھے نواز شریف کی بیماری کی جس کا علاج پاکستان میں تو کیا کہی پر ممکن نہیں.  مگر مجھے پتہ ہے وہ یہ کہ تمام کیسزز ختم کرو انکوائری بند کر دو اگلے روز میاں صاحب جوگنگ سوٹ میں مری کی نتھیا گلی میں جوگنگ کرتے نظر آئیں گے. 

ڈاکٹر عدنان صاحب کو اتنی شہرت  کبھی ڈاکٹر بن کے نہیں ملی جتنی انھیں شریف خاندان کا وفادار بن کے ملی.پچھلے دنوں ایک اور ڈاکٹر صاحب نے بیان دیا تھا کہ میاں صاحب بدپرہیزی کرتے تھے دوائیاں نہیں لیتے اور ٹیسٹ نہ کروانے کی ضد کرتے تھے جب میں بیان سن رہی تھی اس وقت ساتھ بیٹھے کولیگ سے کہا بس کل کی خبر میں ڈاکٹر زندہ نہیں ہو گا یا پھر نوکری پر نہیں ہو گا.

وہی ہوا جس کا مجھے اور آدھے پاکستان کو پتہ تھا کہ یہاں سچ بولنے والے کی زندگی ڈیڑھ دن کی ہیں اب تو کوئی خبر آئے تو آنکھیں بند کر تجزیہ ہو جاتا ہے کہ اب اس بندے کے ساتھ کیا گا.

  نا جانے اس ڈاکٹر کو مشورہ کس نے دیا کہ سچ بولو.  اگر مجھ سے کوئی پوچھے تو کہو بھائی نوکری اور زندگی بچانے کی جگہ پہلے ڈھونڈوں پھر سچ بول دینا اور ہاں ویزا ضرور لگوا لینا کیونکہ اس ملک میں زندہ کہیں رہنے نہیں دیں گے اور اس سچ کا صرف آدھا دن ہیں.

اس لیے شاعر کا حسب حال شعر یاد آگیا ہے.

  جھوٹوں نے جھوٹوں سے کہا ہے سچ بولو
اندر جھوٹوں کی منڈی ہے باہر لکھا ہے سچ بولو

Comments are closed.